ٹیکس نا دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں نہ لانے سے بند گلی میں چلے جائینگے، شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش ، امید ہے، سٹیٹ بینک مزید کم کرے گا،آئی ایم ایف شرائط میں رہ کر جو ریلیف ممکن ہے دیا جائے گا، کراچی چیمبر سے خطاب
کراچی(الفجرآن لائن) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو بیلنس آف پیمنٹ مسئلے سے نکالنا ،ملکی برآمدات ماہانہ 4ارب ڈالر تک بڑھاناہونگی ،ٹیکس نا دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں نہ لانے سے بند گلی میں چلے جائیں گے، شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش ہے، امید ہے، سٹیٹ بینک مزید کم کرے گا، آئی ٹی کے شعبے میں پہلی بار 3.2بلین ڈالرز کی ایکسپورٹ ہوئی ہے ،آئی ایم ایف شرائط میں رہ کر جو ریلیف ممکن ہے دیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق کراچی چیمبر آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ میکرو اکنامک گورننس میں بہتری اور استحکام آنے سے ہی معاشی نمو ممکن ہے، معیشت میں اسٹرکچرل مسائل ہیں، جب گروتھ بڑھاتے ہیں تو ادائیگیوں کے توازن کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ریٹیلرز پر ٹیکس لگائیں گے، ہر شعبے کو ٹیکس نیٹ میں اپنا حصہ ڈالنا پڑے گا، اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو پھر دوبارہ تنخواہ دار طبقے ہر ہی ٹیکس لگاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی ٹیکس صوبائی معاملہ ہے، توقع ہے صوبائی حکومتیں اسے نافذ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ نے اتفاق کیا کہ زرعی شعبے سے متعلق قانون سازی کی طرف جائیں گے، تاکہ اس شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے، جو چیزیں 75سال سے نہیں ہوئیں، اب ہم وہ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں،اگر ہم ٹیکس نا دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں نہیں لاتے تو بند گلی میں چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش بھی موجود ہے تاہم یہ سٹیٹ بینک کا استحقاق ہے، پرامید ہوں اسٹیٹ بینک شرح سود بتدریج کم کرے گا۔انہوں نے کہا میں ابھی بینکوں کے ساتھ بات کر کے آیا ہوں ،گزارش کی ہے کہ ڈائریکٹ لینڈنگ کی طرف نہیں جانا، کسی کا گھر یا گاڑیاں گروی نہیں رکھنی، بینکوں کو اجازت دی گئی ہے آپ خوردنی آئل منگوا لیں یا کچھ اور چیزیں منگوا لیں، بینکوں کو کاشتکاروں،چھوٹے کاروبار کیلئے قرضے دینے کا کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کے لئے اقدامات عمل میں لائے جارہے ہیں، عمران خان کے دور حکومت میں وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی بہترین رپورٹ پیش کی تھی، بدقسمتی سے اس رپورٹ نے کبھی دن کی روشنی نہیں دیکھی۔انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں ہم ہر چیز آزما چکے ہیں، پاکستان کو بیلنس آف پیمنٹ کے مسئلے سے نکالنا ،ملکی برآمدات کو ماہانہ 4ارب ڈالر تک بڑھاناہوگا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ٹی کے شعبے میں پہلی بار 3.2بلین ڈالرز کی ایکسپورٹ ہوئی ہے ،آئی ایم ایف کی شرائط میں رہ کر جو ریلیف ممکن ہے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم وفاقی سطح پر اپنے اخراجات کم کر رہے ہیں، اس سلسلے میں اہم وزارتوں اور اداروں کی سطح پر کام جاری ہے، پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے کا اصل مقصد وہاں ہونے والی کرپشن کا خاتمہ تھا۔