
احتجاج میں مفرور مراد سعید نے 1500سخت گیر شرپسندوں کیساتھ سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا،گرفتار شرپسندوں میں3درجن سے زائد غیرملکی اجرتی شامل ہیں ،ناکامی کے بعد پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کررہی ،پرانے ،اے آئی سے تیار جھوٹے کلپس استعمال کر کے مبینہ اموات کی ذمہ داری قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے،اعلامیہ
اسلام آباد (الفجر آن لائن)وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی احتجاج کے دوران پاک فوج کا پرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکرائو ہوا نہ وہ فسادات روکنے پر تعینات تھی،احتجاج میں مفرور مراد سعید نے 1500سخت گیر شرپسندوں کیساتھ سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا،گرفتار شرپسندوں میں 3درجن سے زائد غیرملکی اجرتی شامل ہیں، احتجاج ناکامی کے بعد پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر منظم پروپیگنڈا کررہی ،پرانے ،اے آئی سے تیار جھوٹے کلپس استعمال کر کے مبینہ اموات کی ذمہ داری قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے،پرتشدد مظاہروں سے معیشت کو بالواسطہ نقصانات کا تخمینہ 192ارب روپے یومیہ ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 21 نومبر کو وزیر داخلہ کو وفاقی دارالحکومت میں امن وامان یقینی بنانے کیلئے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اعلامئے کے مطابق بیلاروسی صدر اور اعلی سطح چینی وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کو متعدد بار احتجاج موخر کرنے کا کہا گیا مگر احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر پی ٹی آئی کو سنگجانی مقام کی تجویز دی گئی، غیرمعمولی مراعات بشمول بانی سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی اور سنگجانی کی بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون کی خلاف ورزی کی۔
اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ پرتشدد مظاہرین نے پشاور تا ریڈزون تک مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا، مظاہرین نے اسلحہ بشمول سٹیل سلنگ شاٹس، سٹن گرنیڈ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیاں استعمال کیں، پرتشدد احتجاج میں خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا گیا۔وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ سخت گیر 1500 شرپسند براہ راست مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ہمراہ تھا، گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی کے تحت قانون نافذ کرنیوالے اہلکاروں پر حملہ کیا، صوبائی سرکاری مشینری کی مدد سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹا کر شرپسند جتھوں کیلئے راستہ بنایا گیا۔
اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے پرتشدد مظاہرین کیساتھ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا، اسلام آباد میں چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر متعین 3رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا، پرتشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا، شرپسندوں کے ہاتھوں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے 232اہلکار زخمی ہوئے، مظاہرین نے پولیس کی متعدد گاڑیوں کو آگ بھی لگائی۔اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 245کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد اہم تنصیبات کو محفوظ اور غیرملکی سفارتکاروں کی حفاظت تھا،پاک فوج کا پرتشدد ہجوم سے براہ راست کوئی ٹکرائو نہیں ہوا نہ ہی وہ فسادات روکنے پر تعینات تھی۔
اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور رینجرز نے پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے اسلحہ استعمال نہیں کیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کے دوران قیادت کے ہمراہ مسلح گارڈز اور مظاہرین کے مسلح شر پسندوں نے اندھا دھند فائرنگ کی، ان خود ساختہ پرتشدد حالات میں پی ٹی آئی قیادت نے صورتحال سنبھالنے کی بجائے راہ فرار اختیار کی۔اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ مظاہرین کے فرار کے بعد وفاقی وزیر داخلہ و وزیر اطلاعات نے متاثرہ علاقے کا دورہ اور میڈیا سے گفتگو کیا ۔ اعلامئے میں کہاگیا ہے کہ احتجاج کی ناکامی کے بعد پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا پر منظم پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے، مبینہ اموات کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈالنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، وفاقی دارالحکومت کے بڑے ہسپتالوں کی انتظامیہ نے اموات کی رپورٹ کی تردید کی ہے۔
اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ من گھڑت سوشل میڈیا مہم کے دوران پرانے اور اے آئی سے تیار کردہ جھوٹے کلپس کا استعمال کیا جا رہا ہے، بدقسمتی سے غیرملکی میڈیا کے بعض عناصر بھی اس پروپیگنڈے کا شکار ہوگئے ہیں، وزرا، حکومتی اہلکار، پولیس آفیشلز اور کمشنر اسلام آباد نے بار بار مصدقہ ثبوت کے ساتھ اصل صورتِ حال واضح کی۔وزارت داخلہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکاروں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر شہریوں کی حفاظت کی، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم پاکستان میں انتشار، بیامنی اور تفرقہ بازی کو فروغ دے رہی ہے،علی امین گنڈاپور نے صوبائی اسمبلی کو اداروں کیخلاف بے بنیاد اور اشتعال انگیز بیانات کیلئے استعمال کیا۔اعلامئے میںکہا گیاہے کہ اندرون اور بیرون ملک ایسے عناصر کا متعلقہ قوانین کے تحت احتساب کیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پرتشدد مظاہرین سے 18خود کار ہتھیاروں سمیت 39مہلک ہتھیار برآمد ہوئے ہیں، پکڑے گئے شرپسندوں میں 3درجن سے زائد غیرملکی اجرتی شامل ہیں، جیل وینز کو جلانے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 11گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، پرتشدد مظاہروں کے دوران ابتدائی اندازوں کے مطابق سینکڑوں ملین کا نقصان ہوا ہے جبکہ پرتشدد مظاہروں سے معیشت کو بالواسطہ نقصانات کا تخمینہ 192ارب روپے یومیہ ہے۔ اعلامئے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بشمول خیبر پختونخوا کے قابل فخر عوام اس قسم کی پرتشدد سیاست کو مسترد کرتے ہیں، عوام بے بنیاد الزامات اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا کو بھی مسترد کرتے ہیں، پوری پاکستانی قوم ملک میں امن واستحکام کی خواہش کے ساتھ یکجا کھڑی ہے۔