
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)مرکز برائے ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کیس ایک لیکچر ک انعقاد کیا جس کا عنوان تھا: “چین کے عالمی ترقی اور حکمرانی کے ماڈل کے تحت پاکستان-چین تعلقات کا مستقبل”۔
اس علمی نشست میں ماہرینِ تعلیم اور فکری حلقوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ کیس ایک آزاد تھنک ٹینک ہے جو قومی سلامتی کے وسیع تر تناظر میں علمی مباحثوں اور پالیسی مکالموں کا اہتمام کرتا رہتا ہے، جس میں ماہرین تعلیم اور پالیسی سازوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔
نشست کا آغاز کرتے ہوئے محترمہ ماہیرہ منیر، ریسرچ اسسٹنٹ کیس لاہور، نے چین کے منفرد عالمی نقطہ نظر کو اجاگر کیا جو خودمختاری، طویل المدتی منصوبہ بندی، بنیادی ڈھانچے کی جڑت، اور باہمی ترقی جیسے اصولوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے پاکستان-چین تعلقات کو متنوع بنانے کی ضرورت پر زور دیا، بالخصوص تعلیم اور تحقیق کے شعبوں میں تعاون بڑھا کر دو طرفہ شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کی تجویز دی۔
مہمان مقرر جناب شکیل احمد رامے، بانی و چیف ایگزیکٹو آفیسر ایشین انسٹیٹیوٹ آف ایکو-سِولائزیشن ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ، نے چین کی پالیسی کے بنیادی اصولوں—یعنی عدم مداخلت، تعمیری مکالمہ اور فعال شمولیت—کو واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین کا عالمی تصور ‘مشترکہ مستقبل کی کمیونٹی’ کے نظریے پر استوار ہے، جس میں سبز ترقی، منڈی کی آزادی اور جدت پر بھرپور توجہ دی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نے سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کی تعلیم کو ترجیح دے کر تحقیق و تخلیق کا ایک ترقیاتی سلسلہ قائم کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو بھی چین کی طرح ایک فعال ریاستی کردار کے ساتھ آزاد منڈی کی معیشت کو اپنانا ہوگا۔
تقریب کے اختتام پر صدر کیس لاہور، ائیر مارشل (ر) عاصم سلیمان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان–چین شراکت داری بدلتے عالمی منظرنامے میں باہمی اعتماد اور احترام کی ایک درخشاں علامت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاک–چین اقتصادی راہداری جیسے منصوبے محض انفرااسٹرکچر کے منصوبے نہیں بلکہ ایک مشترکہ وژن، علاقائی جڑت اور اجتماعی خوشحالی کی علامت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ علم، جدت اور ثقافتی تبادلوں کی بنیاد پر اپنی صلاحیتوں کو ہم آہنگ کرتے ہوئے ایک منصفانہ، جامع اور باہم مربوط عالمی نظام کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کریں۔
یہ نشست ایک پرمغز مکالمے پر اختتام پذیر ہوئی، جس میں شرکاء نے چین کے بدلتے ہوئے عالمی کردار اور پاکستان کے ساتھ اس کی مستقبل کی شراکت داری کی اسٹریٹجک اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔