
کابل (الفجر آن لائن) افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے میں ملوث داعش کے عسکریت پسندوں کا ایک گروہ فورسز کی کارروائی کے دوران مارا گیا ہے۔ ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے ایک بیان میں ترجمان نے کہا کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے کابل میں داعش کے ایک خطرناک نیٹ ورک کے خلاف کارروائیاں کیں، یہ خطرناک نیٹ ورک پاکستانی سفارت خانے اور اس ہوٹل پر حملوں میں ملوث تھا جہاں چینی شہری رہائش پذیر تھے۔
12 دسمبر کو چین نے کہا تھا کہ اس کے 5 شہری بم دھماکے اور فائرنگ کے حملے میں زخمی ہوئے ہیں، بعد ازاں چین نے اپنے شہریوں کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر افغانستان چھوڑنے کا کہا تھا۔اب افغان حکومت کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ آپریشن میں مارے گئے عسکریت پسند کابل میں فوجی ہوائی اڈے کے قریب بم حملے سمیت اور کئی دوسرے شہروں میں بھی کارروائیوں میں ملوث تھے۔انہوں نے کہا کہ نمروز صوبے میں بھی داعش کے خلاف اسی طرح کی کارروائی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ آپریشنز میں داعش کے 8 عسکریت پسند مارے گئے، ہلاک ہونے والوں میں متعدد غیر ملکی دہشت گرد بھی شامل ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ مارے گئے دہشت گردوں نے اہم اہداف پر مزید حملوں کا منصوبہ بنایا تھا، ان دہشت گردوں نے دوسرے ممالک سے داعش کے مزید عسکریت پسندوں کو ملک میں لانے اور مزید مربوط حملوں کا منصوبہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کابل میں آپریشن شودائے صالحین، کلاچہ اور صوبہ نمروز کے صدر مقام زرنج میں کیا گیا، آپریشن کے دوران دہشت گردوں کے 3 ٹھکانوں کو تباہ کردیا گیا۔ان کارروائیوں اور آپریشنز کے دوران دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانوں سے اسلحہ، دستی بم، گولہ بارود، خودکش جیکٹس اور دھماکا خیز مواد برآمد کر کے داعش کے 7 ارکان کو گرفتار کیا گیا جب کہ کچھ دیگر مشتبہ افراد کو بھی پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا۔