
اسلام آباد(الفجرآن لائن)سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال خان مندوخیل نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دے دیااور کہا ہے کہ رولز کمیٹی کے 16 دسمبرکے اجلاس میں آپکی تجویز پر غور ہوگا‘جوڈیشل کمیشن رولز میں آپکی زیادہ تر تجاویز کو شامل کیا گیا ہے۔آئینی مینڈیٹ ہے کہ عدلیہ آزاد غیر جانبدار ہو۔عدلیہ کے ججز اہل اور ایماندار ہوں‘رولز کمیٹی ان مقاصد کے حصول کیلئے بہترین طریقہ کار وضع کرنے کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ آپکا 12 دسمبر کو لکھا گیا خط مجھے موصول ہوا جسٹس مندو خیل آپ کے علم میں ہے کہ 26 ویں ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے،کمیشن نے چیف جسٹس کو رولز بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل کا اختیار دیا،چیف جسٹس رولز بنانے کیلئے میری سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی،کمیٹی کے دو اجلاس پہلے ہی ہوچکے ہیں،آپکی جانب سے تجویز کردہ سفارشات پہلے ہی ڈرافٹ میں شامل کی جا چکی ہیں،مجوزہ ڈرافٹ میں آپکے خط سے پہلے ہی آپ سے شئیر کر چکا ہوں۔
خط میں جسٹس جمال مندوخیل نے لکھا کہ جوڈیشل کمیشن رولز میں آپکی زیادہ تر تجاویز کو شامل کیا گیا ہے۔رولزکمیٹی کا مینڈیٹ صرف جج تعیناتی کے رولز کا مسودہ تیار کرنا ہے‘معلوم ہوا کہ آپ نے تین ہائیکورٹس کیلئے ججز کے نام تجویز کیے ہیں۔میرا مشورہ ہے ججز کیلئے نام رولز کی کمیشن سے منظوری کے بعد دیں۔انہوں نے کہا کہ ججز تعیناتی سے متعلق آپکی تجاویز کا خیر مقدم کرتا ہو۔آئینی مینڈیٹ ہے کہ عدلیہ آزاد غیر جانبدار ہو۔عدلیہ کے ججز اہل اور ایماندار ہوں‘رولز کمیٹی ان مقاصد کے حصول کیلئے بہترین طریقہ کار وضع کرنے کیلئے پرعزم ہے۔خط میں کہا گیا کہ رولز کمیٹی کے 16 دسمبرکے اجلاس میں آپکی تجویز پر غور ہوگا۔خط میں آپ نے 26 آئینی کیخلاف درخواستوں کا معاملہ اٹھایا۔26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ زیر التواء ہونے کی وجہ سے تبصرہ نہیں کرونگا۔رولز کا ڈرافٹ تیار ہونے سے قبل آپکی کسی بھی تجویز کا انتظار ہے۔