
توانائی سیکٹر کے قرضوں کا بوجھ بجلی صارفین سے لیا جارہا ہے،پلانٹس پر درآمد شدہ کوئلہ کی بجائے مقامی کوئلے کے استعمال سے فی یونٹ 2.50روپے کمی آئے گی،وزیر توانائی
سستے پلانٹس استعمال نہ کرنے کی وجہ نارتھ ساتھ ٹرانسمیشن لائن میں مخصوص حد سے آگے جانے کی کیپسٹی نہیں ہے، نجی ٹی وی سے گفتگو
اسلام آباد (الفجرآن لائن) وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ فی یونٹ 35 روپے بجلی کی قیمت میں ٹیکسز شامل نہیں،بڑا خرچہ 18روپے فی یونٹ کیپسٹی چارجز کا ہے، توانائی سیکٹر کے قرضوں کا بوجھ بجلی صارفین سے لیا جارہا ہے،پلانٹس پر درآمد شدہ کوئلہ کی بجائے مقامی کوئلے کے استعمال سے فی یونٹ 2.50روپے کمی آئے گی،سستے پلانٹس استعمال نہ کرنے کی وجہ نارتھ ساتھ ٹرانسمیشن لائن میں مخصوص حد سے آگے جانے کی کیپسٹی نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ 35روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں ٹیکسز شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بجلی کی پیداواری قیمت 8سے 10روپے فی یونٹ ہے، ترسیلی نظام کے چارجز فی یونٹ ڈیڑھ سے 2روپے ہیں جبکہ ڈسکوز کے اخراجات فی یونٹ 5روپے پڑتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے بڑا خرچہ 18روپے فی یونٹ کیپسٹی چارجز کا ہے، کیپسٹی چارجز وہ خرچہ ہوتا ہے جو حکومت قرضہ لے کر پلانٹس لگاتی ہے یا نجی سیکٹر بجلی گھر بناتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ساہیوال کول پلانٹ کے 2015ء میں کیپسٹی چارجز 3روپے فی یونٹ تھے، ڈالر کی قیمت بڑھنے اور شرح سود 22فیصد تک آنے سے کیپسٹی چارجز بڑھے ہیں اور ساہیوال کول پلانٹ کے کیپسٹی چارجز 11.45روپے فی یونٹ ہوگئے ہیں، اس وقت توانائی سیکٹر کے قرضوں کا بوجھ بجلی صارفین سے لیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر ان پلانٹس کو چلائیں گے تو وہ تیل کا خرچہ لگا کر آپ سے پیسے لیں گے، اگر پلانٹس کو نہیں چلائیں گے تو بھی وہ ان پلانٹس کی مد میں اپنا سرمایہ لگانے اور منافع کے پیسے آپ سے لیں گے۔انہوں نے بتایا کہ پلانٹس پر درآمد شدہ کوئلہ کے استعمال کی بجائے مقامی کوئلے کو استعمال کیا جائے تو فی یونٹ دو ڈھائی روپے کمی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ بند پلانٹس پر ساڑھے سات ارب روپے کی تنخواہیں دی جارہی ہیں، ڈسٹریبویشن کمپنیوں کا سالانہ خسارہ550سے 600ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے دو سے تین سال میں ٹرائبل ایریا اور بلوچستان کے علاوہ دیگر تمام ڈسکوز نجی سیکٹر کو دیں گے، ہر سال مہنگائی اور شرح سود کی وجہ سے بجلی کے ریٹ میں ردوبدل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے ہفتے بجلی کی قیمت میں 7روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، 2019ء کے بعد حکومت نے بجلی کی قیمت مصنوعی طور پر بڑھنے نہیں دی، ماضی کی حکومت نے اپنے سیاسی نقصان سے بچنے کیلئے بجلی کی قیمت نہیں بڑھائی، بجلی کی فی یونٹ قیمت ہر سال آہستہ آہستہ بڑھنی چاہئے تھی۔انہوں نے کہا کہ مہنگے پلانٹس سستے پلانٹس سے پہلے چلتے ہیں، آج بھی ہرماہ اربوں روپے کی مہنگی بجلی سسٹم میں شامل کرتے ہیں اور سستے پلانٹس استعمال نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ سستے پلانٹس استعمال نہ کرنے کی وجہ نارتھ ساتھ ٹرانسمیشن لائن میں مخصوص حد سے آگے جانے کی کیپسٹی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ قیمت بڑھنے سے بجلی کے استعمال میں کمی آئی ہے، جنوری میں بجلی کی قیمت میں 3سے 5فیصد کمی آنا شروع ہو جائے گی۔