
اب دیکھنا ہے کہ حکومت کتنی سنجیدگی سے اس ایجنڈے کو آگے بڑھاتی ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور کو مذاکرات کی اجازت دی، رہنماءپی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو
صوابی(الفجر آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاسد قیصر نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کیلئے رابطے کی تصدیق کر دی، اب دیکھنا ہے کہ حکومت کتنی سنجیدگی سے اس ایجنڈے کو آگے بڑھاتی ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور کو مذاکرات کی اجازت دی،صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءپی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ آپ ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو احتجاج کے علاوہ ہمارے پاس کون سا راستہ ہے۔ہم سمجھتے ہیں ملک میں استحکام آنا چاہیے۔
اس وقت لا اینڈ آرڈر چیلنجز کا سامنا ہے۔ بشریٰ بی بی غیر سیاسی ہیں، جو حکم اور ہدایات ملتی ہیں وہ صرف اور صرف بانی پی ٹی آئی سے ملتی ہیں۔ 24 نومبر کے احتجاج کیلئے ہم نے حکمت عملی تبدیل کی ہوئی ہے۔پشاور، مردان، چارسدہ اور نوشہرہ کے کارکنان صوابی سے اسلام آباد جائیں گے۔ باقی اضلاع کے کارکنان مختلف روٹس سے اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے وزیراعلیٰ ہاو ¿س پشاور میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاسد قیصر سے ملاقات کی تھی اس دوران ملاقات میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی موجود تھے۔وزیراعلی ہاﺅس میں ہونے والی ملاقات میں پارٹی کے اندرونی اختلافات اور دیگرامور پر گفتگو کی گئی تھی۔بشریٰ بی بی نے دوران گفتگوکرتے ہوئے کہا تھا کہ علی امین گنڈاپور، اسد قیصر اور عاطف خان قافلوں کو لیڈ کریں گے۔آپس میں متحد رہیں تاکہ ورکرز مایوس نہ ہوا جائے ۔
ملاقات کے دوران بشریٰ بی بی نے کہا تھاکہ ہمارا مقصد بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہے۔بشریٰ بی بی نے ہدایت کی کہ فارورڈ بلاک کی باتوں سے نقصان پارٹی کاہوگا۔ علی امین گنڈاپور کو بانی پی ٹی آئی عمران خان نے نامزد کیاتھا ۔احتجاج کے موقع پر آپس کے اختلافات کوختم کیا جائے اور صوابی سے قافلے کو علی امین گنڈاپور کے ساتھ لیڈ کریں۔وزیر اعلی خیبرپختونخوا، اسد قیصر اور عاطف خان قافلوں کو لیڈ کریں گے۔بشریٰ بی بی یہ بھی نے کہا تھاکہ آپس میں ایک رہیں تاکہ ورکرز مایوس نہ ہوں۔ ہمارا مقصد بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا تھاکہ اسد قیصر آپ صوابی سے قافلے کو علی امین گنڈاپور کے ساتھ لیڈ کریں تاکہ ورکرز میں مایوسی نہ پھیلے۔