
اسلام آ باد(الفجرآن لائن)وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام شیزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) ملک بھر میں 11 لاکھ سے زائد مفت لیب ٹاپس دے چکی ہے اور اب ہم سستے موبائل فون دینے کی پالیسی لے کر آرہے ہیں۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکن اسمبلی زاہرا ودود فاطمی نے کہا کہ کافی مہینے گزر چکے ہیں ایکس بند ہے،ایکس بند ہونے کی وجہ سے کافی مسائل آرہے ہیں،ایکس دوبارہ شروع کرنے کی کوئی امید ہے،پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے وزیر کے بجائے پارلیمانی سیکرٹری کے جواب دینے پر اعتراض اٹھایا تو وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی اے کابینہ ڈویڑن کے اندر ہے، اس وجہ سے پارلیمانی سیکرٹری جواب دے رہے تھے وفاقی وزیر خواجہ آصف نے کہا کہ زیادہ تر ریگولیٹری باڈیز کابینہ ڈویڑن میں ہیں، ایکس ایکویریم اقدامات کے زمرے میں آتا ہے پارلیمانی سیکرٹری برائے آئی ٹی ساجد مہدی نے کہا کہ سکیورٹی میئرز کی وجہ داخلہ کی ہدایات پر ایکس بند کیا گیا ہے،جیسے ہی ان کی ہدایات آئیں گی کھول دے ہم کھول دیں گے۔
عبد القادر پٹیل نے کہا کہ یہاں وائس نوٹ نہیں کھولتا کون سے فائر وال لگا یا جارہا ہے،،طلباء کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے ایسا ستیاناس کبھی نہیں ہوا،اتنی بدحالی کبھی کسی وزارت کی نہیں دیکھی پوری اسپیڈ سے انٹرنیٹ چلنا جب شروع ہوگا پارلیمانی سیکرٹری ساجد مہدی نے کہا کہ سیکیورٹی کے کافی مسائل چل رہے ہیں وزارت داخلہ کے مشورے پر پابندی لگاتے ہیں اس کا ٹائم۔پیریڈ وزارت داخلہ ہی بتا سکتی ہے پیپلز پارٹی کی رہنما و رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہی سوال پوچھیں تو جواب کون دے گا کوئی کسی کے کورٹ میں بال پھینک رہا ہے کوئی کسی کی آپ ڈیجیٹل نیشن کا بل لے آتے ہیں مجھے تو ہنسی آتی ہے فائر وال کا سن سن کر کان پک گئے ہیں ہم ای کامرس کی بات کرنے کے لائق ہی نہیں رہے ہیں جنہوں نے تباہی پھیلائی ہے ان کی مذمت کرتی ہوں وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جمہوریت کا پہیہ چلنا چاہئے اور چلے گا رولز کے مطابق ضمنی سوال کا جواب پارلیمانی سیکرٹری نے ہی دینا تھاشزا فاطمہ بڑی محنت کر رہی ہیں انہیں وضاحت دے لینے دیں جب تک ٹیلی کام سیکٹر میں انویسٹمنٹ نہی ہوگی انٹرنیٹ بہتر نہیں ہوگا ن لیگ کی حکومت نے 11 لاکھ سے زیادہ لیپ ٹاپ تقسیم کئے ہیں ملٹی پل لیول پر کوششیں جاری ہیں،اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی تنقید اور انٹرنیٹ کی سست رفتار سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے آئی ٹی شیزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ انٹرنیٹ کے استعمال اور سپیڈ میں اضافہ ہوا ہے، تکنیکی بنیادوں پر انٹرنیٹ کی رفتار میں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مختلف تکنیکی وجوہات پر انٹرنیٹ کے صارفین مسلئے کا شکار بھی ہیں، ڈیجیٹائزیشن کے مثبت عوامل کو اپنانا ہے، اس سال عاشورہ پر بھی مکمل طور پر انٹرنیٹ بند نہیں کیا گیا، پوری کوشش ہے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔شیزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ہمیں سائبر سیکورٹی بہتر کرنی ہے، ملکی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔وزیر آئی ٹی نے انٹرنیٹ رفتار کم ہونے پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے نے رپورٹ دی ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار 28 فیصد بہتر آئی ہے، صارفین کو انٹرنیٹ سستی کی مشکلات سے انکار نہیں، بعض علاقوں میں انٹرنیٹ کا استعمال زیادہ ہوتا ہے وہاں سست ہوجاتا ہے،ان کا کہنا تھا کہ اس رات ہمیں کہا گیا کہ باہر کے مہمانوں نے انٹرنیٹ پر تیز کام کرنا ہے ہم نے فوری طورپر دوکالز پر کام مکمل کیا، سابقہ حکومتیں محرم میں پورے ملک میں انٹرنیٹ بند کرتی تھیں، ہم نے محرم میں مخصوص شہروں میں مخصوص علاقوں میں انٹرنیٹ بند کیا۔شزہ فاطمہ نے کہا کہ سیکیورٹی بہت بڑا مسئلہ ہے، سیکیورٹی اداروں پر پچھلے چند ماہ میں ڈیڑھ سو حملے ہوئے ہیں، ہمیں سائبر حملوں کو روکنا ہے، ہم قومی سلامتی پر کمپرومائز نہیں کرسکتے، ساری کابینہ وزارت آئی ٹی کے پیچھے کھڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم صارفین کوکم سے کم تکلیف پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، پورے پاکستان کا انٹرنیٹ اب ساڑھے 5 اسپیکٹرم تک دے دیا ہے، تکنیکی مجبوریاں ہیں مگر اس پر بھی تنقید کی جاتی ہے، اپریل میں فور جی اور فائیو اسپیکٹرم دینے جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چند سالوں سے آئی ٹی میں سرمایہ کاری نہیں ہوئی، سرمایہ کاری نہ ہونے سے بھی انٹرنیٹ مسائل ہیں، مسلم لیگ (ن) 11 لاکھ سے زائد لیب ٹاپس دے چکی ہے،ہم سستے موبائل فونز دینے کی پالیسی لے کر آرہے ہیں۔ہم بھی نیٹ استعمال کرتے ہیں اور ہماری بھی خواہش ہے کہ نیٹ کا نظام بہتر ہونا چاہیے۔