
راولپنڈی (الفجرآن لائن) انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نمبر 1 کے جج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں تحریک انصاف کے سابق چیئرمین، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت 12 ملزمان کی بریت کی درخواستیں خارج کردی ہیں عدالت نے بریت کی درخواستوں کو غیر موثر دیتے ہوئے قرار دیا کہ چونکہ اس مقدمہ میں ملزمان پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے لہذا ملزمان ٹرائل کا سامنا کریں عدالت نے دیگر ملزمان کی جانب سے دائر متفرق درخواستیں بھی مختلف وجوہات کی بنا پر خارج کردی ہیں عدالت نے مقدمہ میں مسلسل غیر حاضری پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی سمیت 6 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے آج (بروز ہفتہ) گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے گزشتہ روز سماعت کے موقع پر سابق چیئرمین، علی امین گنڈا پور، شاہ محمود قریشی، شبلی فراز، شہریار آفریدی، فواد چوہدری، کنول شوزب اور عمر تنویر بٹ سمیت 12 ملزمان کی جانب سے بریت کی درخواستوں کی سماعت کے دوران سپیشل پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ اور تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری اور محمد فیصل ملک لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے قرار دیا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد درخواست بریت غیر موثر ہیں جی ایچ کیو حملہ کیس میں فرد جرم کی کاروائی کے خلاف سابق چیئرمین اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی جانب سے فرد جرم کی کاروائی کے خلاف ضابطہ فوجداری کی دفعہ 265 ڈی کے تحت دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے موقف اختیار کیا کہ دہشت گردی کے مقدمات کو یکجا کرنے کا اختیار ہائی کورٹ کے پاس ہے یا پنجاب حکومت فیصلہ کرتی ہے اس تناظر میں 265 ڈی کی درخواست یہاں قابل سماعت ہی نہیں اس نوعیت کی درخواستیں مقدمے کی سماعت پر اثر انداز ہو رہی ہیں اس سے سماعت متاثر ہو رہی ہے لہٰذا درخواست خارج کی جائے اور باقاعدہ روزانہ کی بنیاد پر مقدمہ کی سماعت کی جائے سرکاری وکیل کا موقف تھا کہ چونکہ مقدمہ میں فرد جرم عائد ہو چکی ہے اور استغاثہ کی جانب سے ثبوت فراہم کر دئیے گئے ہیں لہذا اب ٹرائل چلایا جائے جس پر پراسیکیوشن اور تحریک انصاف کے وکلا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جس سے عدالت میں شور مچ گیا جس پر عدالت فریقین کو اپنے دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کرتی رہی ملزمان کے وکیل فیصل چوہدری کا موقف تھا کہ پراسیکیوشن کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر بار بار اس مقدمے کی سماعت کا کہا جا رہا ہے دیگر مقدمات کی روزانہ سماعت کیوں نہیں ہو رہی ملزمان کے وکلا کا موقف تھا کہ یہ چاہتے ہیں کہ تمام مقدمات کی سماعت روک کر جی ایچ کیو حملہ کیس کی فوراً سماعت ہو اور فیصلہ کیا جائے عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد یہ درخواست خارج کردی اسی طرح لیاقت باغ احتجاج کے مقدمہ میں گرفتار کرنل (ر) اجمل صابر سمیت 3 ملزمان کی 7 مقدمات میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست بھی خارج کردی 7 مقدمات میں گرفتار کرنل ریٹائرڈ اجمل صابر، راجہ ضیاد کیانی اور چوہدری نذیر احمد کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر ملزمان کی جانب سے قیصر عباس شاہ ایڈووکیٹ جبکہ پراسکیوشن کی جانب سے رانا رفاقت ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے تینوں ملزمان کے خلاف 28 ستمبر، 5 اکتوبر اور 26 نومبر کو تھانہ ٹیکسلا، تھانہ سٹی، تھانہ نیو ٹاؤن، تھانہ دھمیال، تھانہ سول لائن، اور تھانہ وارث خان میں مقدمات درج کئے گئے تھے ادھر تحریک انصاف کے سابق چیئرمین، شاہ محمود قریشی، فواد چودری، کنول شوزب سمیت دیگر ملزمان کی بریت کی درخواستیں بھی خارج کردی دریں اثنا عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں مسلسل غیر حاضر رہنے پر زین قریشی، چودھری بلال، ناصر محفوظ، شہیر سکندر، محمد عاصم اور شہباز احمد پر مشتمل 6 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے متعلقہ پولیس کو ہدایت کی ہے کہ تمام ملزمان کو گرفتار کرکے آج (بروز ہفتہ) عدالت میں پیش کیا جائے اس مقصد کے لئے عدالت نے تمام ملزمان کے الگ الگ وارنٹ گرفتاری کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے اسی طرح عدالت نے محمد جاوید، محمد احمد چٹھہ، رائے حسن نواز اور عمر نوید ستی کی بیرون ملک جانے کی اجازت کی درخواستیں بھی خارج کردی عدالت نے اس قرار دیا کہ چونکہ درخواست کیساتھ منسلک دستاویزات ناکافی ہیں۔