
بیجنگ چین میں بڑھتی ہوئی وبا نے ایک بار پھر دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی ہے۔چین کو COVID-19 وبا کے پانچ سال بعد ایک نئی وبا کا سامنا ہے، جہاں ہیومن میٹاپنیووائرس (HMPV) تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہ وائرس فلو جیسی اور کوویڈ 19 جیسی علامات رکھتا ہے، جس کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں میں ہسپتالوں اور شمشان گھاٹوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چین میں ایچ ایم پی وی کے ساتھ ساتھ دیگر وائرس جیسے انفلوئنزا اے، مائکوپلاسما نمونیا، اور کوویڈ-19 بھی پھیل رہے ہیں۔ ان ویڈیوز میں ہجوم سے بھرے ہسپتال اور پریشان کن مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔ کچھ دعوے یہ بھی ہیں کہ ملک میں ہنگامی حالت نافذ کی گئی ہے، لیکن اس کی تصدیق سرکاری طور پر نہیں ہو سکی۔چین کے نیشنل ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن ایڈمنسٹریشن نے ایک مخصوص مانیٹرنگ سسٹم متعارف کروایا ہے- اس سسٹم سے نئی بیماریوں اور پیتھوجینز کی شناخت میں مدد ملے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ سسٹم موسم میں سانس کی بیماریوں سے نمٹنے میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔ایچ ایم پی وی بنیادی طور پر 14 سال سے کم عمر بچوں میں فلو جیسی علامات پیدا کرتا ہے۔ شمالی چین کے صوبوں میں یہ کیسز بڑھ رہے ہیں۔ اس وائرس کے لیے کوئی ویکسین موجود نہیں، ماہرین صحت نے عوام کو اینٹی وائرل ادویات کے اندھا دھند استعمال سے گریز کی ہدایت دی ہے۔ماہرین نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں، جن میں ماسک پہننا، متاثرہ شخص سے فاصلہ رکھنا اور فوری طور پر طبی ماشورہ اور علاج ضروری ہے۔