
سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS)، لاہور کے زیراہتمام ”جنوبی ایشیامیں مستقبل کے دفاعی منظرنامے کے رجحانات اور چیلنجز“ کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد ہوا
لاہور کے سینئرریسرچر جناب امیر عبداللہ خان آغاز میں سیمینار کے عنوان کا تعارف اور مقاصد بیان کیے۔ پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے اپنے کلیدی خطبے میں عالمی سطح پر جنگی حالات اور جنوبی ایشیا کے استحکام کو درپیش خطرات پر تبادلہ خیال کیا۔
انھوں نے بحری دفاع کی اہمیت بیان کی اور پاکستان کو اس میدان میں جدید تزویراتی حکمت عملی اپنانے پر زور دیا۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی پاکستان سے وابستہ ڈاکٹر خرم اقبال نے ہندوستان کے تزویراتی سطح پر ہندوتوا کلچر کا جائزہ پیش کیا۔انھوں نے جنوبی ایشیا میں بھارت کے اس نئے علاقائی تعصب کو افسوس ناک قرار دیا ۔
سیمینار میں قائداعظم یونیورسٹی، اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر فرحان صدیقی نے بھارت کی ذاتی مفادات کے زیر اثر پاکستان کے خلاف جنگی پالیسی کو بیان کیا ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں بھارتی جارحیت کے نتیجے میں پاکستان کودرپیش نقصانات اور حکمت عملی میں کمزوریوں سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔
CASS لاہور کے صدر ایئر مارشل(ر) عاصم سلیمان (ریٹائرڈ) نے اختتامی خطبے میں جنوبی ایشیا میں تاریخی تنازعات، سیاسی عدم استحکام، اور سماجی و اقتصادی عدم مساوات کی وجہ سے خطے میں سکیورٹی کے اہم چیلنجز پر گفتگو کی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں مالی سرپرستی اور سی پیک کے خلاف بھارت کے بیانیے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پاکستان کی اقتصادی ترقی اور سفارتی حکمت عملی سمیت دفاعی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری اور موسمیاتی مسائل سے متعلق کثیر جہتی پالیسی اپنانے پر زور دیا۔ اس طرح جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام حاصل کرنے والی سیسہ پلائی ہوئی قوم اور ناقابل تسخیر ملک کی تشکیل ممکن ہوسکے گی۔
سیمینار میں جنوبی ایشیا کےدفاعی منظر نامے اور خطے میں دیرپا امن اور استحکام کے حصول کے لیے ممکنہ تجاویز پر غور کیا گیا۔ سیمینار کے اختتام پر سوال و جواب کا سیشن منعقد ہوا۔