
مظاہرین کے تشدد سے 170 پولیس اہلکار زخمی ہوئے،25کی حالت نازک ہے، 64 افغان شہریوں سمیت 1151مظاہرین کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کیا گیا، بابر سرفراز الپاکی سی پی اوراولپنڈی، ڈی پی او اٹک کے ہمراہ پریس کانفرنس
راولپنڈی (الفجر آن لائن) آر پی او راولپنڈی بابر سرفراز الپانے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی پرامن احتجاجی کال پرتشدد ثابت ہوئی، مظاہرین نے 11گاڑیاں جلائیں، تشدد سے 170 پولیس اہلکار زخمی ہوئے،25کی حالت نازک ہے، کسی سانحے سے بچنے کیلئے تشدد پر صبروتحمل کا مظاہرہ کیا گیا، احتجاج کے دوران 64 افغان شہریوں سمیت 1151مظاہرین کو گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کیا گیا۔ جمعرات کو آر پی او راولپنڈی بابر سرفراز نے سی پی او راولپنڈی اورڈی پی او اٹک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 24نومبر کو ہزاروں کی تعداد میں پی ٹی آئی مظاہرین راولپنڈی میں داخل ہوئے، پولیس نے روکا تو مظاہرین نے پرتشدد رویہ اپنایا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قائدین نے بتایا تھا کہ 24نومبر کی کال پرامن ہوگی لیکن یہ پرتشدد بن کر سامنے آئی۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھرا ؤکیا، آنسو گیس کے شیل پھینکے مگر پولیس نے صبروتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں روکنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین اڈیالہ جیل کی جانب مارچ کا مسلسل اعلان کرتے رہے، مظاہرین نے موٹروے پر آگ لگائی اور توڑ پھوڑ کی،اٹک کے مقام پر پولیس پر براہ راست فائرنگ بھی کی گئی۔انہوں نے بتایا کہ مظاہرین کے تشدد سے راولپنڈی ڈویژن کے 170پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 2کو گولی لگی،تشدد سے زخمی ہونیوالے 25 اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مظاہرین نے پولیس کی 11گاڑیوں کو آگ لگائی گئی جبکہ کئی گاڑیاں توڑ پھوڑ کی وجہ سے تباہ ہوگئیں۔ انہوں نے بتایا کہ پورے راولپنڈی میں مظاہرین میں سے کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔انہوں نے بتایا کہ راولپنڈی ریجن میں مظاہرین کیخلاف 32 مقدمات درج کئے گئے ہیں جبکہ 64افغان شہریوں سمیت 1151مظاہرین کو گرفتار کیا گیا،گرفتار افغان ہاشندوں سے اسلحہ، بال بیرنگ، کیل لگے ڈنڈے برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صرف 4افغان باشندوں کے پاس شناختی کارڈ تھے باقی تمام غیرقانونی تھے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 3ماہ کے دوران امن و امان صورت حال کی وجہ سے اب تک راولپنڈی پولیس کے 262ملازمین زخمی ہوچکے ہیں جن میں ایس ایس پیز اور ڈی ایس پیز بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ 24نومبر کے بعد پولیس کو مجبورا راستے بند کرنے پڑے جس سے عوام کو تکلیف ہوئی، ہم اس پر معذرت خواہ ہیں لیکن یہ عوام کی سیکیورٹی کیلئے ضروری تھا۔سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی نے بتایا کہ 24نومبر کو سی پیک روٹ سے آنیوالے قافلے کو پولیس نے انگیج کیا تو مظاہرین مشتعل ہوگئے اور پولیس کی نفری پر گاڑیاں چڑھانے کی کوشش کی، سیدھی فائرنگ کی گئی، اس دوران ہمارا ایک اہلکار مبشر شہید ہوا جبکہ 24اہلکار زخمی ہوئے، اس کے باوجود تحمل کا مطاہرہ کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ مظاہرین میں سے کوئی بھی زخمی نہیں ہوا، اس کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی تاکہ مزید نقصان سے بچا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ مارچ کے شرکا کی جانب سے اعلان کیا جارہا تھا کہ ہم اڈیالہ جیل جائیں گے، تاہم پولیس نے حکمت عملی پر عمل کرتے ہوئے مارچ کے شرکاء کو وہاں جانے سے روکے رکھا، پرتشدد واقعات کے بعد گرفتار ملزمان سے بڑی تعداد میں آتشیں اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔
ڈی پی او اٹک سردار غیاث گل خان نے بتایا کہ اٹک میں مظاہرین سے پولیس کا پہلی بار آمنا سامنا ہوا، 24گھنٹے تک انہیں انگیج رکھا گیا، پتھر گڑھ پہاڑی کے مقام پر مظاہرین کے عسکری ونگ کی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں اہلکار واجد علی کو ہاتھ میں لگنے والی گولی گردن میں پیوست ہوگئی، زخمی اہلکار اس وقت آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔انہوں نے بتایا کہ مظاہرین کی فائرنگ سے سرگودھا کے پولیس اہلکار کی ٹانگ میں بھی گولی لگی وہ بھی زیر علاج ہے۔انہوں نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ پولیس ریت کی دیوار ثابت ہوئی، لیکن واضح کردیں ہم نے یہ پسپائی کسی سانحے سے بچنے کیلئے اختیار کی، اب ملزمان کی شناخت کرکے گرفتاریاں کی جارہی ہیں اور قانون کے مطابق سخت ایکشن لیا جائے گا۔