
عالمی اور علاقائی سیاست میں چین کے بڑھتا ہوا اثرو رسوخ اور پاکستان کے مفادات
اسلام آباد( الفجرآن لائن )14 جون 2024 کو سنٹر فار ایروسپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (CASS) نے "عالمی اور علاقائی سیاست میں چین کے بڑھتا ہوا اثرو رسوخ اور پاکستان کے مفادات” کے عنوان پر خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا۔جس میں مہمان مقرر کے طور پر جمہوریہ چین کے قونصل جنرل عزت مآب ژاؤ شیرین نے خطاب کیا۔
سینئر ریسرچر، CASS لاہور، جناب امیر عبداللہ خان نے تقریب کے آغاز پر معزز مہمان کا تعارف کرایا۔عزت مآب ژاؤ شیرین نے عالمی امن کی اہمیت و ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان جیسے دوسرے ممالک کو عالمی سطح پر بدلتی صورت حال سے ہم آہنگ ہونے کے لیے یونی پولراور بائی پولرسے ملٹی پولر تعلقات کی طرف پیش رفت کی ضرورت ہے۔اس تناظر میں انھوں نے چینی صدر شی جن پنگ کی قیادت میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو(BRI) کے تحت گلوبل ڈویلپمنٹ،گلوبل سکیورٹی،گلوبل سویلائزیشن اور گلوبل اے آئی گورننس جیسے تاریخی منصوبوں پر روشنی ڈالی۔مزید برآں انھوں نے سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان سرمایہ کاری اقتصادی ترقی کے لیے مضبوط اشتراک کا خیر مقدم کیا۔ اس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا مستقبل میں پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کے لیے گلوبل،ماحولیاتی(گرین) اور ڈیجیٹل میدان میں اقدامات کی ضرورت ہے۔عالمی امن کے لیے چین کےثالثی کردار اور کوششوں کا ذکر کیا اور فلسطین کا دو ریاستی حل اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کا بھی اعادہ کیا۔
قونصل جنرل نے چین کی جغرافیائی سیاسی حکمت عملیوں کے وسیع تر اثرات پر بھی روشنی ڈالی۔مزید براں انھوں نے اس تناظر میں علاقائی اور عالمی استحکام میں تعاون کے ممکنہ اقدامات کی وضاحت کی۔ انہوں نے پاکستان اور چین کے باہمی مفادات کے لیے کوششوں پر زور دیا، جن میں علاقائی رابطے میں بہتری، توانائی کے شعبے کا تحفظ، ٹیکنالوجی کے میدان میں اشتراک، اور علاقائی سکیورٹی کے فریم ورک کی مضبوطی شامل ہیں۔
لیکچر کے بعد سوال و جواب کا ایک دلچسپ اور مفید سیشن ہوا، جس میں شرکاء نے پاکستان اور چین کی دوستی کے مختلف پہلوؤں اور جہات پر گہرائی سے گفتگو کی۔
تقریب کا اختتام صدر CASS لاہور ایئر مارشل(ر) عاصم سلیمان اختتامی کلمات کے ساتھ ہوا، جنہوں نے پاکستان اور چین کے درمیان تمام شعبوں میں قائم رہنے والی شراکت داری کی اہمیت کو اجاگر کیا، جو پاکستان کی اقتصادی ترقی اور بنیادی ڈھانچے کے لئے ایک اہم ترین محرک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تزویراتی شراکت داری کو خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) کے ذریعے صنعت کاری، طویل المدتی برآمدی حکمت عملی کی ترقی، زراعت کی جدید کاری، اور سائنس و ٹیکنالوجی اور سیکیورٹی میں تعاون بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ انہوں نے چین کے بڑھتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کو بھی تسلیم کیا اور خطے اور اس سے آگے پاکستان کی ایک تزویراتی شراکت دار کی حیثیت سے وابستگی کو اجاگر کیا۔
اس لیکچر سے یقینی طور پر سامعین کی فکر میں قابل قدر اضافہ ہوا کہ پاکستان ۔کس طرح اپنی تزویراتی اتحاد کے ساتھ چین کے ساتھ عالمی سیاست اور علاقائی ترقی کی پیچیدگیوں کو کیسے نیویگیٹ کر سکتا ہے۔ اس تقریب کے انعقاد سے دونوں ممالک کے درمیان پائیدار شراکت کی اہمیت اور ضرورت کا اعادہ بھی کیا گیا۔