
اچھا لکھنے کیلئے پڑھنا ضروری ،پہلے تحقیق کے بعد لکھا جاتا تھا اب زمانہ آسان ہوگیا، فون اٹھاؤ جو کہنا ہے کہہ دو، چیف جسٹس کا تقریب سے خطاب
اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ گالم گلوچ کلچر ختم نہیں کم ضرور ہو سکتا ہے،اچھا لکھنے کیلئے پڑھنا ضروری ہے، پہلے تحقیق کے بعد لکھا جاتا تھا اب زمانہ آسان ہوگیا، فون اٹھاؤ جو کہنا ہے کہہ دو۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو چیف جسٹس سپرکورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ کی حلف برداری تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور ممبران سے حلف لیا ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ عدالتی رپورٹنگ بہت مشکل کام ہے، بعض اوقات عدالتی رپورٹنگ میں ایسا ایسا ماضی کا پس منظر بیان کیا جاتا ہے جو ہم بھول چکے ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی بہت سال پہلے لکھا کرتا تھا، میری والدہ سعیدہ قاضی عیسیٰ بھی آرٹیکل لکھتی رہیں، اس زمانے میں بہت تحقیق کے بعد لکھا جاتا تھا، آج کل کا زمانہ بہت آسان ہو گیا ہے فون اٹھا ؤاور جو کہنا ہے کہہ دو۔
انہوں نے کہااچھا لکھنے کیلئے پڑھنا بھی ضروری ہے، گالم گلوچ کا کلچر اب ختم تو نہیں ہو سکتا لیکن کم ضرور ہو سکتا ہے، میں نے سب سے پہلے میڈیا قوانین مرتب کر کے اسے کتاب کی شکل میں شائع کیا۔انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس کا فیصلہ ہو چکا ہے، اس لئے اب اس پر رائے دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کیس کے فیصلے میں 627پیرا گراف اور سپریم کورٹ نے 963پیرا گراف لکھے، فوجداری مقدمات میں اتنا طویل فیصلہ شائد اور کوئی موجود نہ ہو۔