معاشی استحکام کیلئے پاکستان ٹیکس آمدنی بڑھائیگا ،ریاستی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر ،فسکل اینڈ مانیٹری پالیسی میں اصلاحات ،سرمایہ کاری کیلئے سب کو ایک جیسے ماحول کی فراہمی، انسانی وسائل میں اضافہ ،ٹیکس چھوٹ کاخاتمہ ،سبسڈیزمیں کمی ،علاقائی انفرا سٹرکچرمیں بہتری لانا ہوگی، اعلامیہ
واشنگٹن : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان7 ارب ڈالر قرض کا سٹاف لیول معاہدہ طے پاگیاجس کے تحت معاشی استحکام کیلئے پاکستان ٹیکس آمدنی بڑھائے گا ،ریاستی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر ،فسکل اینڈ مانیٹری پالیسی میں اصلاحات ،سرمایہ کاری کیلئے سب کو ایک جیسے ماحول کی فراہمی، انسانی وسائل میں اضافہ ،ٹیکس چھوٹ کاخاتمہ ،سبسڈیزمیں کمی ،علاقائی انفرا سٹرکچرمیں بہتری لانا ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کا سٹاف لیول قرض معاہدہ طے پا گیا ہے۔ آئی ایم ایف سے جاری اعلامئے کے مطابق آئی ایم ایف کیساتھ نئے سٹاف لیول معاہدے کے تحت پاکستان کو 7ارب ڈالر 37ماہ کے عرصہ میں ملیں گے جبکہ نئے قرض پروگرام کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا جس کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا ۔
اعلامئے کے مطابق پروگرام کا مقصد پاکستان میں میکرو اکنامکس استحکام کو مضبوط کرنے میں مدد دینا ہے جس سے پائیدار ترقی کے حصول میں مدد ملے گی۔ آئی ایم ایف کے مطابق پروگرام میں مالیاتی و مانیٹری پالیسی کو مضبوط بنانے کے اقدامات، ٹیکس بنیاد کو وسیع کرنا شامل ہیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق گزشتہ ایک سال میں پاکستان میں مہنگائی میں کمی ،زر مبادلہ کے ذخائر بہتر اور معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا ہے نیا قرض پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔
اعلامئے کے مطابق معاشی استحکام کیلئے پاکستان ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ اور ٹیکس آمدنی بڑھائے گا ،تمام صوبے ٹیکس جمع کرنے کی کوششوں میں اضافہ کریں گے،ان میں خدمات پرسیلز ٹیکس اور زرعی انکم پر ٹیکس شامل ہے،فیڈرل پرسنل اورکارپوریٹ انکم ٹیکس نظام کو بھی ہم آہنگ کیاجائیگا۔ اعلامئے کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے ضروری فنانسنگ کی یقین دہانیاں بھی ضروری قرار دی گئی ہے،قرض پروگرام کی حتمی منظوری فنانسنگ کے انتظامات کی تصدیق سے مشروط ہوگی۔اعلامئے کے مطابق منافع بخش اداروں کی نجکاری اولین ترجیح قرار دی گئی،بجلی اور گیس ٹیرف میں بروقت ایڈجسٹمنٹ کی شرط بھی عائد ہوگی۔
آئی ایم ایف کے مطابق سٹیٹ بینک لچکدارایکسچینج ریٹ پالیسی برقرار رکھے گا جبکہ فاریکس مارکیٹ میں شفافیت لانے پر بھی زور دیاگیا ہے ۔اعلامئے کے مطابق رواں مالی سال پرائمری سرپلس کا ہدف جی ڈی پی کا 1 فیصد مقرر کیا گیا ہے ۔آئی ایم ایف نے بی آئی ایس پی،صحت اورتعلیم پر زیادہ فنڈز خرچ کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اینٹی کرپشن اقدامات،گورننس میں بہتری اورشفافیت کیلئے اصلاحات پر زوردیا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کو ٹیکس چھوٹ کاخاتمہ اور سبسڈیزمیں بتدریج کمی جبکہ علاقائی انفرا سٹرکچرمیں بہتری لانا ہوگی۔اعلامئے کے مطابق پاکستان کو فسکل اینڈ مانیٹری پالیسی میں اصلاحات لانا ہوں گی اور ریاستی ملکیتی اداروں کے انتظامی امور بہتر کرنا ہوں گے۔ اعلامئے کے مطابق پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے سب کو ایک جیسا ماحول فراہم ،انسانی وسائل میں اضافہ کرنا ہوگا۔