
گیس سستی بیچنے سے گردشی قرضہ بڑھتا ہے،آئی ایم ایف کی بندش کے تحت کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس دینا مشکل ہو رہا ہے، زیادہ پرانی گیس پائپ لائنز کو نئی سے ری پلیس کررہے ہیں،زیادہ چوری والے 5 علاقوں کو 100فیصد لاک کر دیا ہے، چوری پر قابو پانے سے نقصانات میں کمی ہو رہی ہے، وزیر پٹرولیم کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کو آگاہی
اسلام آباد (الفجرآن لائن) وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بتایا ہے کہ گیس کے ہر سلیب کا ریٹ مختلف ہے، 66 فیصد لوگوں پر گیس ٹیرف کا بوجھ نہیں ڈالا جاتا، اگر گیس سستی بیچ دیں تو گردشی قرض بڑھتا ہے،آئی ایم ایف کی بندش کے تحت کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس دینا مشکل ہو رہا ہے، زیادہ پرانی گیس پائپ لائنز کو نئی سے ری پلیس کیا جا رہا ہے، زیادہ چوری والے 5 علاقوں کو 100فیصد لاک کر دیا ہے، چوری پر قابو پانے سے نقصانات میں کمی ہو رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس سید مصطفی محمود کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزیر پٹرولیم مصدق ملک و کمیٹی اراکین نے شرکت کی۔چیئرمین کمیٹی نے ارکان کے دیر سے پہنچنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب وزیر وقت پر پہنچ گئے ہیں تو باقی کیوں لیٹ ہیں؟ یہ آخری موقع ہے، متعلقہ ادارے وقت پر کمیٹی میں اجلاس میں پہنچیں،اس پر وفاقی وزیر نے بتایا کہ میری وجہ سے ہی وزارت کے حکام لیٹ ہوئے، میں ان سے بریفنگ لے رہا تھا، معذرت چاہتا ہوں، مجھے کمیٹی کا مکمل احترام ہے۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ حکومت کے پاس حکومتی کمپنیوں کے بورڈز مقرر کرنے کا اختیار ہے، پٹرولیم ڈویژن کی 3 ماتحت کمپنیوں کو ساورن ویلتھ فنڈ میں منتقل کیا گیا ہے،اس پر کمیٹی ممبر نوید قمر نے کہا کہ وزارت خزانہ اب ساورن ویلتھ فنڈ کو ختم کرنا چاہتی ہے؟، وزیر پیٹرولیم نے کہا کہ میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں،کابینہ اجلاس میں کبھی ایسی بات نہیں ہوئی کہ فنڈ کو ختم کیا جا رہا ہے، ہمیں وزارت خزانہ کی طرف سے مکمل تعاون حاصل ہے۔مصدق ملک نے کہا کہ جم اینڈ جیولری میں سرمایہ کاری کے پلان پر کام کر رہے ہیں، شعبے میں سرمایہ کاری اور عملدرآمد کے پلان پر کام جاری ہے، وزیراعظم نے جیمز سٹون کے شعبے میں سرمایہ کاری سے متعلق اجلاس بلایا ہے، جیمز سٹون پالیسی کا اطلاق جی بی اور آزاد کشمیر میں بھی ہوگا، اس شعبے میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور اسکلڈ ڈویلپمنٹ کو ترجیح دیں گے۔وزیر پیٹرولیم نے بتایا کہ جیم سٹون کی ترقی کیلئے جامع رپورٹ تیار کی ہے، شعبے کی ترقی کیلئے کلسٹر بنانے کی ضرورت ہے، وزیر اعظم نے جم اسٹون کی ترقی کیلئے وزارتی کمیٹی قائم کی ہے جو پورے سیکٹر میں ویلیو ایڈیشن، فنانسنگ اور ٹیکنالوجی کیلئے حکمت عملی تیار کرے گی۔ انہو ں نے بتایا کہ گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں پالیسی کا فوری اطلاق کیا جائے گا،ساتھ ہی جم اسٹون کی سمگلنگ روکنے کیلئے اقدامات کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ گیس شعبے کے نقصانات مسلسل نیچے آ رہے ہیں، غریب لوگوں کیلئے سیزنل ریٹ نکالنے کیلئے ہمیں فیصلے کرتے یہ بھی دیکھنا ہے کہ نقصانات کتنے ہیں، ایس ایس جی سی میں 99فیصد ٹرانسفارمڈ میٹر لگ چکے ہیں، بلوچستان میں میٹر لگاتے ہیں تو ان میں سے اکثر ٹوٹ جاتے ہیں جس جگہ نقصان ہو رہا ہے ان جگہوں کو لاک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک سب سے زیادہ چوری والے 5 علاقوں کو 100فیصد لاک کر دیا ہے، چوری پر قابو پانے سے نقصانات میں کمی ہو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اکثر گیس پائپ لائن 1970ء سے بچھی ہوئی ہیں، زیادہ پرانی پائپ لائنز کو نئی پائپ لائن سے ری پلیس کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں مجموعی گیس پیداوار 3 ارب 20 کروڑ مکعب فٹ یومیہ تک ہے، آئی ایم ایف کی بندش کے تحت کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس دینا مشکل ہو رہا ہے، انڈسٹری کو مجموعی طور پر 60 کروڑ مکعب فٹ یومیہ گیس ملتی ہے۔سوئی سدرن حکام نے بتایا کہ سوئی سدرن سسٹم پر 4000 انڈسٹریز میں سے 750 کے پاس کیپٹوپاور پلانٹ لگے ہیں۔رکن کمیٹی حاجی جمال شاہ نے کہا کہ سوئی سے گیس نکل کر پورے ملک میں جا رہی ہے، بتایا جائے کہ بلوچستان کو کتنے فیصد گیس دی جا رہی ہے، شہروں میں زیادہ تر کچن کیلئے گیس استعمال ہوتی ہے، چھوٹے دیہاتوں میں لوگ سردیوں میں زیادہ گیس استعمال کرتے ہیں جس گھر کا میٹر خراب ہو صرف اس کی گیس بند کی جائے۔وزیر پٹرولیم نے کہا کہ گیس کے سلیب بنے ہیں ہر سیلب کا ریٹ مختلف ہے، 66فیصد لوگوں پر گیس ٹیرف کا بوجھ نہیں ڈالا جاتا، اگر گیس سستی بیچ دیں تو گردشی قرض بڑھتا ہے۔