
اسلام آباد، بانی پی ٹی آئی کیس ثابت کرنےمیں ناکام رہے ، سابق چیف جسٹس عمرعطابندیال کے تین رکنی بنچ کا فیصلہ کالعدم ، سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے حکومتی اپیل منظور کرلیں ، نیب ترمیم بحال ، تمام ججز کا متفقہ فیصلہ ،
جسٹس اطہرمن اللہ نےاکثریتی فیصلے سےاتفاق کرتے ہوئے وفاقی حکومت کی اپیل مسترد کی فیصلے میں کہا کہ عدالت باہمی احترام اورمداخلت نہ کرنے کے اصول پریقین رکھتے ہیں بانی پی ٹی آئی کی درخواست سپریم کورٹ میں قابل سماعت ہی نہیں تھی،
نیب ترامیم کالعدم قراردینے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلیں کا محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا
چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ کورٹ روم نمبرون میں پہنچا
چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے نے محفوظ فیصلہ سنایا
سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سمیت دیگرانٹراکورٹ اپیلیں منظورکرلیں
سپریم کورٹ نے 15 ستمبر2023 کا سابق چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا
فیصلے میں کہا گیاکہ نیب قانون سابق آرمی چیف پرویزمشرف نے زبردستی اقتدارمیں آنے کے 34 دن بعدبنایا پرویزمشرف نے آئینی جمہوری آرڈرکوباہرپھینکا اوراپنے لئے قانون سازی کی، پرویزمشرف نے اعلیٰ عدلیہ کے ان ججزکوہٹایا جنہوں نے غیرآئینی اقدام کی توسیع نہیں کی ، تحریری فیصلے میں کہا گیاکہ آئین میں عدلیہ اور مقننہ کا کردار واضح ہے عدلیہ اورمقننہ کوایک دوسرے کی دائرہ کارمیں مداخلت پرنہایت احتیاط کرنی چاہیے
آئینی فرائض کی انجام دہی میں بہترہے کہ ادارے عوام کی خدمت کریں، تحریری فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ کوقانون سازی کوجلد ختم کرنے کی بجائے اس کوبحال رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے،اگرکسی قانون کی دوتشریحات ہوں توقانون کے حق میں آنے والی تشریح کوتسلیم کیا جائے گا، فیصلے میں کہا گیاکہ موجودہ مقدمہ میں بھی ترامیم غیر آئینی ہونے کے حوالے سے عدالت قائل نہیں ہوسکی ، ترامیم میں بہت سے ترامیم کے معماربانی پی ٹی آئی خود تھے بانی پی ٹی آئی نے نیک نیتی سے درخواست دائر نہیں کی
فیصلے میں کہا کہ پارلیمان اورعدلیہ کا آئین میں اپنا اپنا کردارواضح ہے ،سپریم کورٹ پارلیمنٹ کیلئے گیٹ کیپرکا کردارادا نہیں کرسکتی چیف جسٹس اورججزپارلیمنٹ کیلئے گیٹ کیپرنہیں ہوسکتے، سپریم کورٹ کوجب بھی ممکن ہوقانون سازی کوبرقراررکھنے کی کوشش کرنی چاہیے،