
وزارت سائنس وٹیکنالوجی حکام کو آئندہ اجلاس میں موبائل ٹیسٹ بارے آگاہ کرنے کی ہدایت
آپ دوسروں کے سٹینڈرڈ چیک کرتے ہیں، اپنا کوئی سٹینڈرڈ نہیں، کامل علی آغا کی پی ایس کیو سی اے حکام کی سرزنش،8روز میں مانیٹرنگ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت
اسلام آباد (انٹرنیوز) چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا پاکستان میں زیر استعمال موبائل لبنان واقعے کی طرح پھٹ نہیں سکتے؟،وزارت آئندہ اجلاس میں موبائل ٹیسٹ بارے آگاہ کرے،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کام شربت یا اچار ٹیسٹ رہ گیا ہے؟، کئی خاندانوں کو جانتا ہوں جنھوں نے اپنے بچوں کو موبائل استعمال سے منع کر دیا ہے، یہ موبائل نہیں بم ہیں جو ہم اپنے سینے سے لگا کر رکھتے ہیں، کیا گارنٹی ہے یہ موبائل دھماکے سے نہیں پھٹ جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر کامل علی آغا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ لبنان میں جو ہوا سب کے سامنے ہے، پاکستان میں موبائل فون کے ٹیسٹ کی کوئی ٹیکنالوجی ہے؟۔ چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان میں زیر استعمال موبائل لبنان واقع کی طرح نہیں پھٹ سکتے؟،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کام شربت یا اچار ٹیسٹ رہ گیا ہے؟۔ چیئرمین کمیٹی نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حکام کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو موبائل ٹیسٹ سے متعلق آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایسے کئی خاندانوں کو جانتا ہوں جنھوں نے اپنے بچوں کو موبائل استعمال سے منع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ موبائل نہیں بم ہیں جو ہم اپنے سینے سے لگا کر رکھتے ہیں، چیئرمین نے کہاکہ اس چیز کی کیا گارنٹی ہے کہ یہ موبائل دھماکے سے نہیں پھٹ جائیں گے؟۔واضح رہے کہ رواں ماہ 17 اور 18 ستمبر کو لبنان میں پیجر اور واکی ٹاکی دھماکوں میں 32 افراد جاں بحق اور 3250 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے، پیجر دھماکوں میں لبنان میں ایران کے سفیر بھی زخمی ہوئے تھے،حزب اللہ نے ان حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔ اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ اسرائیل نے پیجر اور واکی ٹاکی ٹیکنالوجی ہیک کر کے دھماکے کئے تھے جس کے بعد پوری دنیا میں ان آلات کے استعمال کے حوالے سے تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔ اجلاس میں چیئرمین قائمہ کمیٹی نے پی ایس کیو سی اے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ لائسنس بانٹا کوئی ترقی نہیں ہے، کاغذ بھرنا آسان ہے، ترقی بتائیں؟،پی ایس کیو سی اے نے کتنی مانیٹرنگ اور جرمانے کئے،یہ تو مفروضے ہیں کہ فیکٹری کے باہر کھڑے تھے یا اندر گئے۔ قائم مقام ڈی جی پی ایس کیو سی اے نے بتایا کہ پی ایس کیو سی اے کے ریونیو میں رواں سال 10 فیصد اضافہ ہوا ہے، جرمانوں کی تفصیل اس وقت موجود نہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر آپ درست طریقے سے کام کریں تو پاکستان کا آدھا ریونیو آپ پیدا کرسکتے ہیں،آفس بنا ہوا ہے تنخواہیں جارہی ہیں، کام کچھ نہیں ہورہا۔ چیئرین کمیٹی نے کہا کہ آپ دوسروں کے سٹینڈرڈ چیک کرتے ہیں، اپنا کوئی اسٹینڈرڈ نہیں، لوگوں کی صحت کا مسئلہ آپ کے ادارے کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے پی ایس کیو سی اے کو 8روز میں مانیٹرنگ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔