نیویارک (الفجرآن لائن) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پوری کردی ہیں، تعاون کرنے پر دوست ممالک کے شکرگزار ہیں،واضح رہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی تھی کہ دوست ممالک کی جانب سے 12 ارب ڈالر کے قرض رول اوور ہو گئے ہیں جن میں سے 5 ارب ڈالر سعودی عرب، 4 ارب ڈالر چین اور 3 ارب ڈالر متحدہ عرب امارات کے قرض شامل تھے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامئے میں پاکستان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ معاشی استحکام کیلئے پاکستان کو ٹیکس آمدنی بڑھانا ہوگی، قرض پروگرام کے دوران جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ تین فیصد تک بڑھایا جائے گا،ڈائریکٹ،اِن ڈائریکٹ ٹیکسز میں منصفانہ اضافہ کیا جائے گا جبکہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بھی بڑھائی جائے گی۔ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا تھا کہ ریٹیل سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ بڑھایا جائیگااور برآمدی شعبے سے بھی ٹیکس وصولیاں بہتر کی جائیں گی۔پاکستان سے کہا گیا تھا کہ زرعی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے،صوبوں میں تعلیم اور صحت عامہ کے اخراجات،سماجی تحفظ کیلئے صوبوں کے اخراجات بڑھائے جائیں،صوبوں کو زرعی آمدن پر انکم ٹیکس بڑھانے کیلئے قانونی سازی کرنی ہوگی۔* آئی ایم *نے مطالبہ کیا تھا کہ صوبوں کو پبلک انفراسٹرکچر پر اخراجات بڑھانے ہوں گے جبکہ عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے بھی صوبائی حصہ بڑھانا ہوگا۔پاکستان سے کہا گیا تھا کہ ٹیکس آمدنی بڑھانے کیلئے صوبوں کو ضروری اقدامات کرنا ہوں گے،صوبوں میں خدمات پر سیلز ٹیکس کی آمدن بڑھانی ہوگی۔آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ یکم جنوری 2025ء تک وفاق اور صوبوں کو انفرادی اور کارپوریٹ انکم ٹیکس سے متعلق ضروری قانون سازی کرنی ہوگی،سٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کے ذریعے مہنگائی کو قابو کرے گا جبکہ زرمبادلہ ذخائر مستحکم بنانے کیلئے سٹیٹ بینک کو ایکس چینج ریٹ لچک دار رکھنا ہوگااس کے استحکام کیلئے فاریکس کاروبار میں شفافیت لازمی ہوگی۔پاکستان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ توانائی شعبے کیلئے مالیاتی رسک کو محدود کرنا،توانائی شعبے میں اصلاحات کے ذریعے توانائی کی لاگت میں کمی کرنی ہوگی،سرکاری کارپوریشنز کی کارکردگی بہتر بنائی جائے اور ان کے انتظامی امور نجی شعبے کے حوالے کئے جائیں جبکہ زراعت شعبے میں سبسڈی اور سپورٹ پرائس مرحلہ وار ختم کی جائے۔قبل ازیں ایس ڈی جی مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان کو بدترین دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے 80 ہزارشہری لقمہ اجل بنے، ملک کو معاشی طور پر 150 ارب ڈالرسے زائد کانقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر بحرانوں، بموں، جنگوں کو ٹھنڈا اور ختم کرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ترقی پذیر ممالک کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے،گزشتہ دور کے سیلاب کی تباہ کاریوں نے پاکستان کو بہت پیچھے دھکیل دیا ہے، سیلاب کے باعث اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں سے باہر کروڑوں بچوں کو تعلیم کی فراہمی بڑا چیلنج ہے،پنجاب میں تعلیم کے شعبے میں انقلابی اقدامات کئے، طلبہ کو ہنر مند بنانے کیلئے ووکیشنل ٹریننگ کا اہتمام،معاشرے کے محروم طبقے کیلئے پنجاب انڈومنٹ فنڈ کا اجراء کیا۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے دانش سکول کی صورت میں جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ شروع کیا،غریب خاندانوں کے ہزاروں طلبہ دانش سکولوں میں تعلیم حاصل کرکے آج اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوچکے ہیں۔۔