
کوئی نقصان ہوا تو ذمہ دار دھاوا بولنے کیلئے آنیوالے ہوں گے،پارا چنار واقعے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت سے پوچھا جائے دہشت گردی ختم کرنی ہے یا دھاوا بولنا ہے، وزیر داخلہ
یہ اپنی سیاست کیلئے امریکہ کے بعد سعودیہ کو بیچ میں لے آئے ہیں، مذاکرات کرنے ہیں تو جائز طریقے سے کریں ایسا نہیں ہوگا ایک طرف آپ دھرنا دیں،دوسری طرف مذاکرات کریں،میڈیا سے گفتگو
اسلام آباد (الفجر آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے واضح کیا ہے کہ عدالتی حکم پر مکمل عملدرآمد ہوگا، کسی کو اسلام آباد میں جلسے،جلوس یا دھرنے کی اجازت نہیں دیں گے، کوئی نقصان ہوا تو ذمہ دار دھاوا بولنے کیلئے آنیوالے ہوں گے،پارا چنار واقعے کے بعد خیبرپختونخوا حکومت سے پوچھا جائے دہشت گردی ختم کرنی ہے یا دھاوا بولنا ہے، یہ اپنی سیاست کیلئے امریکہ کے بعد سعودیہ کو بیچ میں لے آئے ہیں، مذاکرات کرنے ہیں تو جائز طریقے سے کریں ایسا نہیں ہوگا ایک طرف آپ دھرنا دیں،دوسری طرف مذاکرات کریں۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے بارے آج وزیراعظم سے ملاقات ہوگی وہ جو ہدایات دیں گے ان پر عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا آرڈر سب نے پڑھ لیا ہے،عدالتی حکم میں واضح لکھا ہے، اسلام آباد میں کسی کو جلسے،جلوس، مارچ اور دھرنے کی اجازت نہیں، ہم ہائیکورٹ کے آرڈر پر من وعن عملدرآمد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کے بغیر جلسہ جلوس کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، اگر یہ دھرنے کیلئے آنے کی کوشش کریں گے تو بہت مشکل ہوجائے گی، نقصان کے ذمہ دار وہ لوگ ہوں گے جو عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر کے دھاوا بولنے کیلئے آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144نافذ ہے جو اس کی خلاف ورزی کریگا سب کیخلاف آپریشن ہوگا۔راستوں کی بندش بارے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ میں خود کہتا ہوں کہ سڑکیں، کاروبار، انٹرنیٹ یا موبائل سروس بند نہیں ہونی چاہئے مگر آپ بتائیں ہم کیا کریں؟۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، پاراچنار میں جو کل ہوااس سے زیادہ افسوسناک واقعہ نہیں ہوسکتا، یہاں جنازے ہورہے ہیں اور دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت ہم پر دھاوا بولنے آرہی ہے، اتنے بڑے واقعے کے بعدان کو خود سوچنا چاہئے کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں؟۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز انہوں نے ایف سی کی 15پلاٹون مانگیں ہم نے یہاں کی پلاٹون روک کر انہیں وہاں کیلئے دیں، ہمارا فرض ہے انہیں مدد فراہم کرنا ہے مگر امن وامان کا قیام ان کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان سے پوچھا جائے کہ انہیں وہاں دہشت گردی ختم کرنی ہے یا یہاں دھاوا بولنا ہے۔وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ اپنی سیاست کیلئے امریکہ اور اب سعودیہ کو بیچ میں لے آئے، انہوں نے ایس سی او کانفرنس کا لحاظ نہیں کیا، روسی صدر کی آمد کا خیال نہیں رکھا، لوگ خود فیصلہ کریں، ٹرمپ کی آمد پر خوشیاں اور اس سے قبل امریکی سازش تھی، اتنے یوٹرن پر عوام سوچے۔انہوں نے کہا کہ آواز بلند کرنے کا فورم موجود ہے آپ اس کے تحت احتجاج کریں آپ ملک کو تباہ کیوں کررہے ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ 24نومبر کے دھرنے کو 10دن کیلئے منسوخ کرنے والی کوئی بات نہیں کی، اگر پی ٹی آئی کو دھاوا بولنا ہے تو مذاکرات نہیں ہوں گے، اگر مذاکرات کرنے ہیں تو جائز طریقے سے کریں ایسا نہیں ہوگا کہ ایک طرف آپ دھرنا دیں اور دوسری طرف مذاکرات کی بات کریں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میرا اڈیالہ جیل سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔