
لاہور (الفجرآن لائن) سینٹر فار ایروسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (CASS) لاہور نے ایک سیمینار منعقد کیا جس کا عنوان تھا: ” پاکستان کے لیے ایک مستحکم اقتصادی مستقبل کی تشکیل آئی ایم ایف کے بعد: چیلنجز اور امکانات”۔ اس تقریب میں نامور ماہرینِ اقتصادیات اور دانشوروں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا گیا ہے تاکہ وہ پاکستان کو درپیش مختلف النوع اقتصادی چیلنجز کے حل کی طرف راہنمائی کر سکیں۔ اور مستقبل میں پاکستان کی معاشی بحالی کے لیئے تجاویز بھی مرتب کر سکیں۔ CASS کی محقق محترمہ ندا خٹک نے اپنے تعارفی کلمات سے سیمینار کا آغاز کیا۔
کلیدی مقرر، ڈاکٹر رشید امجد، ڈائریکٹر گریجویٹ انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اسٹڈیز (GIDS)، نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ جب معیشت نموپاتی ہے تو ادائیگیوں کے توازن کا بحران پیدا ہو جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم یافتہ نوجوان، بااختیار خواتین،معاشی طور پر مستحکم صوبے، اور بیرون ملک پاکستانی، پاکستان کی اقتصادی ترقی کے محرک ہوں گے۔ڈاکٹر خاقان نجیب، سابق مشیر وزارت خزانہ، نے انسانی وسائل اور مہارتوں کی ترقی کو پاکستان کی معاشی بحالی کی حکمت عملی میں گمشدہ کڑی قرار دیا۔ انہوں نے زراعت کی پیداوار میں اضافہ، ریاست کے اقتصادی اثرات میں کمی، اور برآمدی ترقی کو آئی ایم ایف سے آگے بڑھنے کے راستے کے طور پر تجویز کیا۔
مسٹر الماس حیدر، چیئرمین ایس پی ای ایل، نے کہا کہ لچکدار معیشت کی بحالی کا راستہ ویلیو ایڈیشن اور برآمدی مسابقت کو اپنانے میں ہے۔ تعلیم، بنیادی ڈھانچے، اور جدت میں سرمایہ کاری، پاکستان کی خوشحال، منصفانہ، اور پائیدار معیشت کے لیے شرط اول ہے۔
اپنے اختتامی کلمات میں، ایئر مارشل عاصم سلیمان (ریٹائرڈ)، صدر سی اے ایس ایس لاہور، نے اس بات پر زور دیا کہ آئی ایم ایف کی حمایت کی سپورٹ کی اپنی اہمیت ہے ، لیکن اسے ایک عارضی اور عبوری مرحلے کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ آگے بڑھتے ہوئے، پاکستان کو بیرونی مالی معاونت پر انحصار کم کرنے کے لیے جامع ساختیاتی اصلاحات پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔انہوں نے مزید کہا کہ معیشت کا تنوع (Diversification) ہی وہ راستہ ہے جو پاکستان کی اقتصادی سمت کو درست کرنے کے لیے ضروری ہے، کیونکہ یہ عالمی اقتصادی حقائق سے منطبق ہے۔
اس مذاکراتی سیشن نے شرکاء کو بصیرت افروز مباحث سننے اور اس پر بات کرنے کا موقع فراہم کیا۔ اس سیمینار میں پاکستان کو درپیش اقتصادی مسائل کو اُجاگر کرتے ہوئے نئے امکانات کا جائزہ بھی لیا گیا جس سے خوشحالی اور معاشی اصطلاحات کی بنیاد رکھی جا سکے، جو کہ محض معاشی بحالی کی پیش خیمہ ثابت نہ ہوں بلکہ پائیدار ترقی کی ضمانت بھی فراہم کر سکے۔