
اسلام آباد(الفجرآن لائن) ایوان بالا کو وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی اموراعظم نذیر تارڑ نے بتایا ہے کہ دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے کیلئے حکومت اقدامات اٹھا رہی ہے‘ وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ دینی مدارس کو عصری تعلیم کے حوالے سے اساتذہ کا وظیفہ اور کتابیں فراہم کی جاتی ہیں۔جمعرات کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر ثمینہ ممتار زہری نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں غیر رجسٹرڈ مدارس کی تعداد کتنی ہے اور ان کو کہاں کہاں سے فنڈنگ ہوتی ہے جس پر وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ملک میں غیر رجسٹرڈ مدارس کی تفصیلات فراہم کردیں گے‘ڈائریکٹر مذہبی تعلیم کے پاس رجسٹرڈ مدارس کی تفصیلات تو موجود ہیں مگر غیر رجسٹرڈ مدارس کی تعداد کا علم نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ا س ادارے نے 1لاکھ 60ہزار مدارس کے طلبا ء کو کتابیں فراہم کی ہیں سینیٹر ثمینہ ممتار زہری نے کہاکہ یہ معاملہ بہت اہمیت کا حامل ہے جو مدارس رجسٹرد ہیں ان پر بھی غیر رجسٹرڈ مدارس کے حوالے سے داغ لگ رہے ہیں جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ 50فیصد مدارس اس وقت رجسٹرد ہیں اور زیادہ تر مدارس وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹرد ہیں تاہم غیر رجسٹرد مدارس کے حوالے سے کچھ کہنا مشکل ہے اس میں سے بعض مدارس سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہیں انہوں نے کہاکہ ڈائریکٹر مذہبی کی جانب سے دینی مدارس کے حوالے سے جو اقدامات کئے جاتے ہیں وہ اطمینان بخش ہیں تاہم ابھی مذید اقدامات کی ضرورت ہے سینیٹر دنیش کمار نے کہاکہ وفتر خارجہ میں افسران اور دیگر عملے کو ضم کیا جارہا ہے مگر اس میں نہ تو بلوچستان سے کوئی آفیسر شامل ہے اور نہ ہی اقلیتی برادری سے انہوں نے کہاکہ ظالموں نے اقلیتوں کا کوٹہ بھی ہڑپ کرلیا ہے‘ یہ بہت سیریس معاملہ ہے اس کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے جس پر وفاقی وزیر قانون نے کہاکہ دفتر خارجہ میں ڈیپوٹیشن پر جانے والے افسران کو ضم نہیں کیا جاتا ہے اور انہیں اپنے متعلقہ محکموں میں واپس بھجوایا جاتا ہے۔