
اسلام آباد (الفجرآن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ بار اور عدلیہ مل کر عدالتوں کے تقدس کو برقرار رکھتے ہوئے انصاف کے نظام کو مزید مستحکم کریں گے اور ہر شہری کے لیے انصاف کی رسائی کو یقینی بنائیں گے۔ چیف جسٹس نے ماتحت ججز کو تاکید کی کہ وہ عدالتی عمل میں درپیش رکاوٹوں کی نشاندہی کریں تاکہ ان مسائل کو قانون و انصاف کمیشن کے ذریعے حل کیا جا سکے اوریقین دہانی کرائی کہ دور دراز اضلاع میں خدمات انجام دینے والے ججزکو سازگار ماحول فراہم کیا جائے گااور ان کی سلامتی، وقار، اور ضروری وسائل تک رسائی کو یقینی بنایا جائے گا۔رجسٹرا سپریم کورٹ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق عدالتی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے اور انصاف تک مساوی رسائی کو فروغ دینے کے لیے، چیف جسٹس آف پاکستان اور قانون و انصاف کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین، معزز جسٹس یحییٰ آفریدی نے ایک منفرد اقدام کا آغاز کیا ہے۔ اس اقدام کے تحت وہ خود ہر صوبے کے سب سے دور دراز اضلاع کا دورہ کر رہے ہیں۔جمعرات کو چیف جسٹس نے پنجاب کے سب سے دور دراز ضلع، رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد کا دورہ کیا۔ اس موقع پر لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس محترمہ جسٹس عالیہ نیلم، لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس سید شہباز علی رضوی، اور سپریم کورٹ و لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار بھی ان کے ہمراہ تھے۔اپنے دورے کے دوران، چیف جسٹس نے ضلع رحیم یار خان اور قریبی اضلاع، جیسے راجن پور، ڈیرہ غازی خان، اور لودھراں کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور بار ایسوسی ایشنز کے نمائندوں کے ساتھ تفصیلی نشستیں کیں۔ دیگر اضلاع، جیسے اٹک، میانوالی، خوشاب، جھنگ، بہاولپور، بہاولنگر، ملتان، اور بھکر کے ججز آن لائن شریک ہوئے۔ چیف جسٹس نے اس بات پر زور دیا کہ اعلیٰ عدلیہ کی توجہ دور دراز اور پسماندہ علاقوں پر بھی ہے، جہاں عدالتی افسران انصاف کی فراہمی میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے ججز کو تاکید کی کہ وہ عدالتی عمل میں درپیش رکاوٹوں کی نشاندہی کریں تاکہ ان مسائل کو قانون و انصاف کمیشن (LJCP) کے ذریعے حل کیا جا سکے۔ چیف جسٹس نے یقین دہانی کرائی کہ دور دراز اضلاع میں خدمات انجام دینے والے ججز کے لیے سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا، جس میں ان کی سلامتی، وقار، اور ضروری وسائل تک رسائی کو یقینی بنایا جائے گا۔چیف جسٹس نے اس بات پر زور دیا کہ ہائی کورٹس کو چاہیے کہ وہ دور دراز اضلاع میں ماہر افسران کی تقرری کو ترجیح دیں اور ان کی مدت کو مستقل رکھا جائے۔ انہوں نے عدالتی افسران کی بین الاقوامی تربیت اور پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے LJCP کے ذریعے مختلف اقدامات کی تجویز دی تاکہ عالمی قوانین سے ہم آہنگ ہو کر ان کی خدمات کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔ چیف جسٹس نے ججز کو ہدایت کی کہ وہ مقدمات کے فریقین کو احترام، صبر، اور وقار کے ساتھ پیش آئیں اور ان کے کیسز کو قانون کے مطابق جلد از جلد نمٹائیں۔ انہوں نے کیسز کی منتقلی سے متعلق درخواستوں کو شفاف اور مؤثر طریقے سے نمٹانے پر زور دیا۔بار نمائندگان کے ساتھ گفتگو میں، چیف جسٹس نے انصاف کے نظام میں بار کے اہم کردار کو اجاگر کیا اور بنچ اور بار کے درمیان تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ چاہے معاملہ ایک سول جج کا ہو یا سپریم کورٹ کے جج کا، عدلیہ کا وقار ہر سطح پر برقرار رہنا چاہیے۔ بار ممبران کے مسائل کو جلد حل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔چیف جسٹس نے دور دراز علاقوں، جیسے بلوچستان کے جیوانی، خیبر پختونخوا کے ٹانک، سندھ کے گھوٹکی، اور پنجاب کے صادق آباد میں انصاف کی رسائی کو بہتر بنانے پر زور دیا۔ انہوں نے خواتین، بچوں، اور معذور افراد سے متعلق مقدمات کو ترجیح دینے اور عدالتی عمل میں آٹومیشن، متبادل تنازعات کے حل کے طریقوں، بہتر کیس مینجمنٹ، اور انسانی وسائل کی ترقی کو فروغ دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔قانون و انصاف کمیشن نے عدالتی برادری کو "ایکسس ٹو جسٹس ڈویلپمنٹ فنڈ” (AJDF) سے آگاہ کیا، جس کا مقصد دور دراز علاقوں میں قانونی پیشہ وران کو مالی امداد فراہم کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے عدالتی نظام کو مضبوط بنانے اور دور دراز و پسماندہ علاقوں میں انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔چیف جسٹس نے اس یقین کا اظہار کیا کہ بار اور عدلیہ مل کر عدالتوں کے تقدس کو برقرار رکھتے ہوئے انصاف کے نظام کو مزید مستحکم کریں گے اور ہر شہری کے لیے انصاف کی رسائی کو یقینی بنائیں گے۔