
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم اس واقعے کے حقائق پر جائیں گے الزامات پر نہیں، پہلگام واقعے سے اگر کوئی تھانے تک جاتا ہے تو اس کو 30 منٹ چاہئیں، پہلگام واقعے کی جگہ ایل او سی سے 230 کلو میٹر دور ہے، یہ کیسے ممکن ہے 10 منٹ کے اندر اتنے دشوار گزار راستے سے پہنچ جائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی بیانیہ یہ ہے کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے، بھارتی بیانیے میں کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں نے فائرنگ کی، ہندوؤں پر فائرنگ کی گئی، بھارت کی جانب سے یہ بیانیہ کیوں چلایا جا رہا ہے؟، وزیراعظم نے بھی بھارتی بیانیے پر سوال اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ پاکستانی ایجنسیوں نے یہ واقعہ کروایا، بھارتی الزامات واقعہ کےچند منٹ بعد ہی سامنے آنا شروع ہوگئے، پھر جب حملہ ہوتا ہے تو وہی بھارتی مخصوص اکاؤنٹ حملےکا بتاتا ہے، بھارتی میڈیا اسی اکاؤنٹ کو لے کر پھر بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے، یہ وہ سوالات ہے جس پر ہم غور کر رہے ہیں اور دنیا غور کر رہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پہلگام واقعہ کو سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، دہشت گردی کے واقعات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھارت کا وتیرہ ہے، بھارت 50 سال سے اسی ڈگر پر چل رہا ہے، پاکستان پر الزام لگاؤ، کریڈٹ لو اور الیکشن جیتو ، یہ ہے ان کا مقصد۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ بھارتی جیلوں کے پاکستانی قیدیوں کو جعلی مقابلوں میں مارا گیا، بھارت ان قید پاکستانیوں کو جعلی مقابلوں میں استعمال کر رہا ہے، اوڑی میں محمد فاروق کو جعلی مقابلے میں ہلاک کردیا گیا، بھارتی فوج نے اس کو در انداز کہا، درحقیقت وہ معصوم شہری تھا، بھارت بے گناہ لوگوں کو در انداز کا الزام لگا کر مار رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت خود ایک دہشت گرد ریاست ہے، پاکستانی اور کشمیری شہریوں کو بھارت کی جیلوں میں رکھا ہواہے، بھارت ان قیدیوں پر تشدد کرتا ہے اور ان کے بیان دلواتا ہے، بھارت پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کروا رہا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں قید پاکستانیوں کے جعلی مقابلوں سے متعلق بتائیں گے، پہلگام ایل او سی سے 230 کلو میٹر دور ہے، پہلگام کا راستہ دشوار گزار ہے، بھارتی سیکیورٹی فورسز نے علاقے میں آپریشن کیا