
علامتی احتجاج کا دوسرا روز، پرنٹ میڈیا وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے ایسے اقدامات کیلئے پر امید ہے جس سے مقامی صنعت کو فروغ حاصل ہو سکے
جب تک حکومت اشتہارات کو BPPRAپر منتقل کرنے کی پالیسی ترک اور اخبار مارکیٹ کیلئے فنڈز جاری نہیں کرتی احتجاج جاری رہے گا
کوئٹہ (پ ر) ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے زیر اہتمام دوسرے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ جاری۔احتجاجی کیمپ میں اخبارات۔جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔احتجاجی کیمپ کے شرکاء کہنا تھا کہ ہم بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جدوجہدکیلئے کمر بستہ ہیں۔ہزاروں گھرانوں پر مشتمل صنعت کو کسی صورت بندش کا شکار نہیں ہونے دینگے۔
حکومت کی جانب سے سرکاری اشتہارات کو BPPRA پر منتقل کرنے کی کوشش بلوچستان کے پریس کیساتھ نا انصافی اور ظلم کے مترادف ہے۔
کیونکہ ایسے اقدامات سے اشاعتی ادارے،اخبار مارکیٹ،خبر رساں ادارے، پرنٹنگ پریس سے وابستہ افراد براہ راست متاثر ہوں گے۔
عالمی یو م صحافت کے موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے شعبہ صحافت کے تحفظ کے حوالے سے بیانات جاری کئے گئے جبکہ دوسری جانب مدیران نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی توجہ اس جانب مبذول کروائی ہے کہ اشتہارات کو BPPRA پر منتقل کرنے سے 5 ہزار خاندانوں کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ حکومت آزادی صحافت کی دعویدار لیکن اقدامات دعوؤں کے بالکل برعکس ہیں۔شرکاء نے اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ جب تک حکومت اشتہارات کو BPPRAپر منتقل کرنے کی پالیسی ترک اور اخبار مارکیٹ کیلئے فنڈز جاری نہیں کرتی احتجاج جاری رہے گا۔
اس موقع پر شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا پرنٹ میڈیا وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے ایسے اقدامات کیلئے پر امید ہے جس سے مقامی صنعت کو فروغ حاصل ہو سکے۔
احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا مزید کہنا تھا کہ احتجاجی تحریک کو سلسلہ وار وسعت دی جائے گی اس سلسلے میں مشاورتی عمل بھی شروع کیا جائے گا۔