![](https://alfajaronline.com/wp-content/uploads/2024/06/image_editor_output_image1962252035-1719162356668.jpg)
راولاکوٹ (آصف اشرف) جہاں بجتی ہیں شہنائیاں وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں شادی کی خوشیاں ماتم میں بدل گئی صبح دولہا کے تایا اور شام کو والد وفات پا گئے ایک ہی گھر سے دو جنازے اٹھے تو کہرام برپا ہو گیا یہ دردناک
واقعہ راولاکوٹ کی یونین کونسل علی سوجل میں پیش آیا تفصیلات کے مطابق راجہ عبدالباسط اکبر کی شادی کی خوشیاں منائی جارہی تھی
شہنائیاں بج رہی تھی رات کو مہندی کی رسم تھی دولہا کے والد راجہ زاہد اکبر نے یونین کونسل کی ایک بڑی مھندی تقریب اور پھر ولیمہ کا بڑا بندوبست کر رکھا تھا رات کو رسم مھندی خیر خریت سے گزری مگر صبح سویرے راجہ زاہد اکبر کے تایا راجہ عبدالطیف خان وفات پا گئے جس باعث شادی کا پروگرام
مختصر کرکہ سنت طریقہ سے لڑکی کو پیدل گھر لایاعلاقائی روایت کے مطابق بارات نہیں گئی چند افراد لڑکی کے گھر گئے اور نکاح ہوا اور دلہن گھر آ گئی ابھی کچھ غمی کچھ خوشی کے ساتھ وقت گزرے جا رہا تھا کہ دولہے کے والد راجہ حولدار سید اکبر بھی حرکت قلب بند ہونے سے چل بسے وہ گھر جو رات کو شادی کی خوشیاں بنا رہا تھا دیکھتے ہی دیکھتے ماتم میں بدل گیا عوام علاقہ کے مطابق اس قبل بھی یونین کونسل علی سوجل میں دو جنازوں پر مرنے والوں کے قریبی موت کا شکار ہوئے
ایک درد ناک موت اس وقت ہوئی تھی جب جمشید خان مرحوم کے بڑے بیٹے اصغرخان فوت ہوئے تو ان کے جنازے میں ان کے کزن عزیزخان حرکت قلب بند ہونے سے فوت ہوگئے تھے پھر ایک اور درد ناک موت جبر محلہ میں خورشیدخان کی ایک بہن فوت ہوئی تو دوسری بہن جنازے پر آئی اور حرکت قلب بند ہونے سے وہ بھی فوت ہوگئی تھیں جبکہ شادی والے گھر دو جنازے پہلی بار ہوئے ہیں۔