![](https://alfajaronline.com/wp-content/uploads/2024/06/image_editor_output_image407947311-1719580264612-1024x600.jpg)
لاہور(الفجرآن لائن) سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز لاہور (CASS)کی میزبانی میں 27 جون 2024 کو "فضائیہ میں نیکسٹ جنریشن جنگی حکمت عملی:جنوبی ایشیا کی فضائی افواج کو جدید خطوط پر استوار کرنا” کے عنوان سے ایک سیمینار منعقدہوا۔ اس تقریب میں بین الاقوامی سطح پر تیزی سے بدلتے ہوئے جنگی منظر نامے اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت پر غوروخوض کیا گیا۔ CASS کی سینئر ریسرچر محترمہ ندا شاہد نے افتتاحی کلمات میں عنوان کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالی۔
ائیر کموڈور(ر) خالد بنوری نے فضائی جنگی حکمت عملی میں مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کے استعمال کے امکانات پر کلیدی خطبہ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ فضائی جنگی حکمت عملی میں اے آئی جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے استعمال میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ، چنانچہ پاک فضائیہ کو بھی جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے دفاعی شعبے، سرکاری اداروں اور نجی شعبے کے درمیان فعال شراکت داری کی اشد ضرورت ہے۔
سیمینار میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی سے وابستہ ڈاکٹر غلام مجددفضائی جنگ میں جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجیز کے استعمال کی اہمیت اجاگر کرنے کے لیے روس اور یوکرین تنازعہ کی روشنی میں تزویراتی حکمت عملیوں کے جدید امکانات پیش کیے۔انھوں نے کہا کہ روس کی جوہری طاقتوں نے اس جنگ میں روایتی اور جدید جنگی چالوں کو متوازن انداز میں موئثر طریقے سے استعمال کیا۔چنانچہ ہمیں فوجی کارروائیوں میں سائبر ٹیکنالوجی کے تزویراتی استعمال کرنے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ بڑے دشمنوں کے مقابلے میں بھی فضائی دفاع میں کامیابی حاصل ہوسکے۔
ایئر یونیورسٹی کے ایرواسپیس ایند اسٹریٹجک سٹیڈیز کے ڈین ڈاکٹر عادل سلطان نے جنگی حکمت عملی میں مسلسل جدید طریقے اختیار کرنے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ جدید فضائی عسکری چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ‘نیکسٹ جنریشن ایئر فورس’ کے لیے جدید طیارے، ڈرون، مصنوعی ذہانت اور انٹیگریٹڈ فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے جنگی آلات اور سازوسامان بنانے والےسٹیک ہولڈرز یعنی ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس پر بھی زور دیا کہ وہ لاگت کو کم کرنے کے لیے دوہرے استعمال کی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کریں۔ اس ضمن میں انھوں نے تھنک ٹینکس کے کردار پربھی زور دیا کہ پالیسی سازوں سے جدید تقاضوں کے مطابق موئثر تحقیق کے ذریعے تعاون کیا جائے۔
اپنے اختتامی کلمات میں صدر، CASS، لاہور ایئر مارشل(ر) عاصم سلیمان نے کہا کہ پاک فضائیہ جغرافیائی سیاسی اور عسکری میدان میں جدت اپنانے کے حوالےسے ایک اہم دوراہے پر کھڑی ہے۔ انہوں نے قومی دفاع میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے مصنوعی ذہانت (AI)، بڑے ڈیٹا اینالیٹکس، خودکار دفاعی نظام، سائبر وارفیئر، بغیر پائلٹ کے فضائی گاڑیاں (UAVs) اور ہائپرسونک ہتھیاروں کے کردار پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فضائیہ میں ان ٹیکنالوجیز کے استعمال عروج پر ہےاس لیے ملک کے ناقابل تسخیر دفاع کے لیے پاک فضائیہ کو بھی کواس میدان میں فعال اور اختراعی پیش رفت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے فضائی جنگی حکمت عملیوں میں ان ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لانے اور پاک فضائیہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پاک فضائیہ کے سربراہ ظہیر احمد بابر سدھو کے فلیگ شپ پراجیکٹ NASTP کو سراہا۔
مقررین نے نیکسٹ جنریشن فضائی دفاع اور ملکی سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لیے پی اے ایف کوجدید آلات سے لیس کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔