
کئی آئی پی پیز نے معاہدوں پر نظر ثانی کی بجائے عالمی ثالثی عدالتوں میں جانے کی دھمکی دے دی
اسلام آباد (الفجرآن لائن) کئی آئی پی پیز نے معاہدوں پر نظر ثانی کی بجائے عالمی ثالثی عدالتوں میں جانے کی دھمکی دے دی۔اطلاعات کے مطابق آئی پی پیز کے حوالے سے تحقیقات کا پہلا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے جس میں آئی پی پیز کے معاہدوں میں تضادات سامنے آئے ہیں، متعدد آئی پی پیز بے نامی نکلیں جبکہ کچھ کی تو ٹیکنالوجی بھی معاہدوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔رپورٹ کے مطابق متعدد آئی پیز کا پلانٹ فیکٹر معاہدوں سے مختلف ہے جبکہ بعض آئی پی پیز فارنزک آڈٹ سے بھی گریزاں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق آئی پی پیز نے خلاف قانون مراعات حاصل کیں جبکہ انہیں ٹیکسوں اور ڈیوٹیز میں بھی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق ٹیکس چھوٹ اور ٹیکس چوری کی مد آئی پی پیز نے 1200 ارب روپے ناجائز حاصل کئے، 1994 کے آئی پی پیز کی شرط تھی کہ ان کا ٹیرف 5 روپے 91 پیسے سے تجاوز نہیں کرے گا۔ تحقیقات کے دوران آئی پی پیز کی جانب سے سرمائے، منافع اور بجلی کی فروخت کی رسیدیں بھی مشکوک نکلیں،بعض آئی پی پیز نے غلط معلومات فراہم کر کے معاہدوں میں تبدیلیاں کرائیں، مقامی کمپنیوں نے سرمائے کو کئی گنا کرنے کیلئے بیرون ملک کے ایڈریس دیئے، بعض غیر ملکی بااثر افراد کو آئی پی پیز کا پارٹنر بنایا گیا۔تحقیقات کے مطابق بعض آئی پی پیز نے حکومت کو معاہدوں پر نظر ثانی کی بجائے بین الاقوامی ثالثی عدالتوں میں چیلنج کرنے کی دھمکی دی ہے۔ذرائع کے مطابق قبل ازیں حکومت نے 15 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس میں سے 6 آئی پی پیز کیساتھ معاہدے فوری جبکہ باقی 9کے ساتھ 3 سے 5سال میں مرحلہ وار ختم کئے جائیں گے،جن آئی پیز کیساتھ معاہدے فوری ختم کرنے کاامکان ہے ان میں گل احمد انرجی لمیٹڈ، کوہ نور انرجی، لبرٹی پاور پروجیکٹ، ٹپال انرجی لمیٹڈ، اٹک جنریشن اور کیپکو شامل ہیں جبکہ لال پیر، پاک جین، فوجی کبیر والا پاور، حبیب اللہ کوسٹل،جاپان پاور جنریشن، صبا پاور، حب کو، سدرن الیکٹریک پاور، روش پاور کیساتھ معاہدے 3سے 5 سال میں ختم ہونے کا امکان ہے۔علاوہ ازیں معاہدوں کی مدت پوری کرنے والے کئی پلاور پلانٹس کے لائسنسز میں بھی توسیع کی گئی ہے، 2019ء میں معاہدے کی مدت پوری کرنیوالے131میگاواٹ کے کوہ نور پاور کے لائسنس میں دس سال،گیس اور ڈیزل سے بجلی پیدا کرنے والے حبیب اللہ کوسٹل پاور کے لائسنس کی مدت 2029ء تک بڑھائی گئی ہے جبکہ،گل احمد اور ٹپال انرجی کے معاہدوں میں بھی2029ء تک توسیع کی گئی ہے، اسی طرح الٹرن انرجی کے معاہدے میں بھی 2031ء تک توسیع کی گئی ہے۔