
سعودی عرب سے دوطرفہ تعاون کے فروغ کیلئے ہر ممکن تعاون کرینگے، سعودیہ جانیوالے بھکاریوں کیخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہے،مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، محسن نقوی کی نائب سعودی وزیر داخلہ سے گفتگو
اسلام آباد (الفجر آن لائن) پاکستان اور سعودی عرب نے ریاض اور اسلام آباد کو جڑواں شہر قراردینے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے دوطرفہ تعاون کے فروغ کیلئے ہر ممکن تعاون کریں گے، سعودیہ جانیوالے بھکاریوں کیخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے،مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔بدھ کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے سعودی وزیر داخلہ ڈاکٹر ناصر بن عبدالعزیز الداود نے ملاقات کی۔ اس موقع پر سعودی سفیر نواف بن سعید احمد المالکی،ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ، سپیشل سیکرٹری داخلہ، کمانڈنٹ ایف سی، چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی اسلام آباد پولیس اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد بھی موجود تھے۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور پاک سعودیہ تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کے باہمی تبادلوں اور مشترکہ ٹریننگ کے امور پر گفتگو بھی ہوئی۔ملاقات میں پاکستان سے بھکاریوں کو سعودی عرب بھجوانے والے مافیا کی سرکوبی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عمل درآمد پر اتفاق کیا گیا،اس حوالے سے سعودی عرب میں 419 پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی کیلئے قانونی کارروائی جلد مکمل کی جائے گی۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی ملک ہے، دوطرفہ تعاون کے فروغ کیلئے ہر ممکن تعاون کریں گے، سعودی شہریوں کیلئے پاکستان آنے پر کوئی ویزا نہیں، جب چاہیں آئیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ 4300بھکاریوں کے نام ای سی ایل میں شامل کئے گئے ہیں، سعودی عرب جانے والے بھکاریوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے اور ایسے بھکاری مافیا کے خلاف ملک بھر میں موثر کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030ء کو سراہتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ موجودہ قیادت میں سعودی عرب 2030ء تک معاشی، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں اقوام عالم میں نمایاں مقام حاصل کرے گا۔وفاقی وزیر داخلہ نے نائب وزیر داخلہ سعودی عرب کو ریاض اور پاکستان کو جڑواں شہر قرار دینے کی تجویز پیش کی،ڈاکٹر ناصر بن عبدالعزیز الداود نے تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کیساتھ انتہائی قریبی تعلقات ہیں جسے مزید فروغ دینا چاہتے ہیں، پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کے باہمی تبادلوں اور مشترکہ ٹریننگ کیلئے تیار ہیں۔
٭٭٭٭٭