صحافت کا ستیاناس ہوگیا ،شرمندگی ہے صحافی پراسیکوٹرکوکہیں آپ حرام کھاتے ہیں، کیا پھریہ بھی کہا جائے صحافی اپنی سوچوں کوبیچتے ہیں؟، جج طاہر عباس سپرا کے ریمارکس
اسلام آباد (الفجر آن لائن) اے ٹی سی اسلام آباد نے منشیات کیس میں صحافی مطیع اللہ جان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ صحافت کا ستیاناس ہوگیا ،شرمندگی ہے صحافی پراسیکوٹرکوکہیں آپ حرام کھاتے ہیں ، کیا پھریہ بھی کہا جائے صحافی اپنی سوچوں کوبیچتے ہیں؟۔ ہفتے کو اے ٹی سی اسلام آباد میں جج طاہر عباس سپرا نے صحافی مطیع اللہ جان کیخلاف منشیات خریدوفروخت کیس پر سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ مطیع اللہ جان کو کب پیش کرنا ہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ 12بجے تک پیش کیا جائے گا، عدالت نے کہا کہ مطیع اللہ جان کو عدالت جلد سے جلد پہنچائیں۔بعد ازاں مطیع اللہ جان کو عدالت پیش کیا گیا تو عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت دی کہ ہائیکورٹ کے حکم نامہ کی کاپی دے دیں، روبکار کہاں ہے؟، اس حکم نامہ کو ریکارڈ کے ساتھ لگا ئیں۔عدالت نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق صحافی مطیع اللہ جان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج رہا ہوں جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ضمانت کی درخواست دائر کی ہے اور آج ہی سماعت کر دیں۔جج نے ریمارکس دیئے آپ کی درخواست ضمانت 7صفحات پر مشتمل ہے نوٹس کر رہا ہوں، نوٹس کا مطلب ہے پراسیکیوشن نے کوئی دلائل دینے ہیں تو دیں، میں نے اس دن بھی کہا تھا سکرینوں پر آکر صحافیوں کا ستیاناس ہو گیا ہے۔
جج طاہر عباس سپرا نے عدالت کے باہر صحافیوں کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کی ڈیوٹی ہے اور آپ نکلتے ہوئے پراسکیوٹر کو یہ کہیں آپ حرام کھاتے ہیں، اگر آگے سے یہی جواب آئے کہ آپ بھی اپنی سوچوں کو فروخت کر رہے ہیں۔عدالت نے کہا کہ پراسیکیوٹر کی ویڈیو کو وائرل کر رہے ہیں آج صحافی اعزاز سید کدھر ہیں، میں توقع کر رہا تھا وہ معذرت کریں گے۔عدالت نے صحافی ثاقب بشیر سے استفسار کیا کہ آپ کتنے عرصہ سے آرہے ہیں کبھی آپ نے اس طرح کیا ہے، اب آپ کچھ نہیں کہیں گے،اس دوران مطیع اللہ جان روسٹرم پر آ ئے اور کہا کہ مجھے آج اس واقعہ کا علم ہوا، اس پر عدالت سے معذرت چاہتا ہوں۔بعد ازاں عدالت نے کہا کہ آج ہی نوٹس ہو گیا ہے،10ہزار روپے مچلکوں کے عوض آپ کی ضمانت منظور کی جاتی ہے۔