
قاہرہ(الفجرآن لائن) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قاہرہ میں D-8 سربراہی اجلاس کے موقع پر انڈونیشیا کے صدر عزت مآب پرابوو سوبیانتو اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزرڈاکٹر یونس سے ملاقات کی۔ملاقاتوں میں باہمی تعلقات کا جائزہ لیا گیا اور انہیں فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عزت مآب پرابو کو صدر کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہء خیال کیا جس میں دو طرفہ تعلقات بشمول سیاسی، تجارتی اور اقتصادی امور کے علاوہ کثیر الجہتی فورمز پر تعاون شامل ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے قریبی رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ انڈونیشیا پاکستان کا قابل بھروسہ تجارتی شراکت دار ہے۔انھوں نے خاص طور پر پام آئل فراہم کرنے والے ملک کے طور پر انڈونیشیا کے کردار سراہا، کیونکہ پاکستان خوردنی تیل کی ضروریات پورا کرنے کے لیے زیادہ تر حصہ انڈونیشیا سے برآمد کرتا ہے۔ آسیان اور اس کے رکن ممالک کے ساتھ روابط کے حوالیسے پاکستان کی گہری دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز نے پاکستان کے آسیان میں سیکٹورل پارٹنر کا درجہ حاصل کرنے اور آسیان علاقائی فورم کی رکنیت کے لیے انڈونیشیا کی حمایت کو سراہا۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ پاکستان، انڈونیشیا کے تعاون اور حمایت سے آسیان کا مکمل ڈائیلاگ پارٹنر بنے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صدر پرابوو سوبیانتو کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی جو انھوں نے قبول کی. دونوں رہنماؤں نے فلسطین کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا، غزہ میں جنگ بندی پر زور دیا اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے ایک جامع طریقہ کار اختیار کرنے پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام، جس کی سرحدیں 1967 سے پہلے کی طرز پر یوں اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، کے قیام کے لئے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔ادھروزیراعظم محمد شہباز شریف اور عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس کے درمیان قاہرہ میں D-8 سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی، جو پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان موجودہ خیر سگالی اور برادرانہ تعلقات کی حقیقی عکاسی کرتی ہے۔ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی، مذہبی اور ثقافتی روابط کو اجاگر کیا۔ انہوں نے دوطرفہ تعاون بالخصوص تجارت، عوام کے درمیان رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کے شعبوں میں پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اقتصادی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کیمیکلز، سیمنٹ کلینکرز، آلات جراحی، لیدر مصنوعات اور آئی ٹی سیکٹر جیسے شعبوں میں تجارت کو فروغ دینے کے لیے وسیع امکانات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔وزیراعظم شہباز نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت اور سفر کی سہولت کے لیے کیے گئے حالیہ اقدامات پر بنگلہ دیش کا شکریہ ادا کیا۔ جس میں پاکستان سے آنے والے سامان کے 100% فزیکل معائنہ کی شرط کو ختم کرنا اور ڈھاکہ ایئرپورٹ پر پاکستانی مسافروں کی جانچ پڑتال کے لیے قائم کیے گئے خصوصی سیکیورٹی ڈیسک کو ختم کرنا شامل ہے۔ وزیراعظم نے پاکستانی ویزا کے درخواست دہندگان کے لیے اضافی کلیئرنس کی شرط ختم کرنے پر بنگلہ دیش کا شکریہ بھی ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور بڑھتے ہوئے اعلیٰ سطحی رابطوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے اور گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے باہمی طور پر فائدہ مند ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لیے کوششوں کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔دونوں رہنماؤں نے عوام سے عوام کے رابطوں اور ثقافتی تبادلوں کی اہمیت کو تسلیم کیا جس میں فنکار، کھلاڑی، ماہرین تعلیم اور طلباء شامل ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کے دورہء پاکستان اور پاکستانی فنکاروں کے ڈھاکہ میں کنسرٹ کے انعقاد پر بھی اطمینان کا اظہار کیا۔ دونوں فریقوں نے D-8 سمیت مختلف کثیرالجہتی فورمز پر تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔