
بلوچستان کے درہ بولان سے گزرنے والی ایک مسافر ٹرین پر عسکریت پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے، جس میں انجن ڈرائیور سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
کوئٹہ ڈویژن کے ریلوے کنٹرولر محمد کاشف نے اردو نیوز کو بتایا کہ حملے کے باعث ٹرین پہاڑی کے اندر بنی ہوئی سرنگ میں رُک گئی ہے۔
انہوں نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مسافر ٹرین کوئٹہ سے راولپنڈی اور پشاورجا رہی تھی جس میں سینکڑوں مسافر سوار ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹرین ضلع کچھی (بولان) کے علاقے مشکاف سے نکل کر سبی کی طرف روانہ تھی، جس پر سبی سے تقریباً 33 کلومیٹر پہلے ضلع کچھی کی حدود میں سرنگ نمبر آٹھ کے قریب حملہ ہوا۔
ریلوے کنٹرولر کے مطابق ’اس دوران مسافر ٹرین کے عملے سے ہمارا رابطہ ہوا تو انہوں نے بتایا کہ شدید فائرنگ اور دھماکوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں ٹرین کے انجن ڈرائیور سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔‘
محمد کاشف کے مطابق ٹرین کے عملے نے بتایا کہ حملے کے باعث ٹرین سرنگ میں گئی ہے اس کے بعد ہمارا ان سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
کالعدم بلوچ آرمی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ٹرین کو یرغمال بنا لیا گیا ہے تاہم اب تک سرکاری حکام نے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
ترجمان حکومت بلوچستان کے مطابق
کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر گڈالر اور پیرو کنری کے درمیان شدید فائرنگ کی اطلاعات ہیں
سبی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے
ایمبولینسز جائے وقوعہ کی جانب روانہ کردی گئی ہیں
پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہونے کے باعث جائے وقوعہ تک رسائی میں مشکلات پیش آررہی ہیں
محکمہ ریلوے کی جانب سے امدادی ٹرین جائے وقوعہ پر روانہ کردی گئی ہے
سیکورٹی فورسز مذکورہ علاقے کی جانب روانہ ہیں
واقعے کی نوعیت اور ممکنہ دہشت گردی کے پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے
ابتدائی اطلاعات کے مطابق واقعہ دہشت گردی کا شاخسانہ ہو سکتا ہے، تحقیقات جاری ہیں
حکومت بلوچستان کی جانب سے ہنگامی اقدامات کی ہدایت، تمام ادارے متحرک ہیں،
عوام سے پرامن رہنے اور افواہوں پر کان نہ دھرنے کی اپیل کی گئی ہے ۔