
مہنگی بجلی ناقابل برداشت ، شہریوں کو غربت میں دھکیل، کاروباروں کو دیوالیہ کررہی ہے،گوہر اعجاز
نئے ‘سرمایہ کاروں’ کا گروپ کچھ نہ کرنے کے عوض پیسہ کمانا چاہتا ہے،پاکستان چند برس میں ایک ہی غلطیاں دوبارہ نہیں برداشت کر سکتا حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا 24کروڑ پاکستانیوں کی بقا زیادہ اہم ہے یا 40 خاندانوں کیلئے منافع، بیان
اسلام آباد (الفجرآن لائن) سابق نگران وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی نے آئی پی پیز معاہدوں کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے ، مہنگی بجلی ناقابل برداشت ہوچکی ہے جو شہریوں کو غربت میں دھکیل، کاروباروں کو دیوالیہ کررہی ہے، نئے ‘سرمایہ کاروں’ کا گروپ کچھ نہ کرنے کے عوض پیسہ کمانا چاہتا ہے،پاکستان چند برس میں ایک ہی غلطیاں دوبارہ نہیں برداشت کر سکتا حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا 24کروڑ پاکستانیوں کی بقا زیادہ اہم ہے یا 40 خاندانوں کیلئے منافع۔تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر جاری بیان میں سابق نگران وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان کی کاروباری برادری کی اعلیٰ نمائندہ ہے جس نے آئی پی پیز کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ ہے، ایف پی سی سی آئی سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریگی کہ وہ اس ناقابل برداشت صورتحال میں مداخلت کرے جو ہر پاکستانی کے حق زندگی کو متاثر کرتی ہے۔سابق وزیر تجارت نے کہا کہ آئی پی پی معاہدوں کے تحت پاکستان اربوں روپے ان کمپنیوں کو ادا کرتا ہے جو بجلی پیدا نہیں کرتیں، مہنگی بجلی تمام پاکستانیوں کیلئے ناقابل برداشت ہو چکی ہے، بجلی کی زائد قیمت شہریوں کو غربت میں دھکیل رہی جبکہ کاروباروں کو دیوالیہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2020ء میں سابق عبوری توانائی وزیر محمد علی نے ایک تفصیلی رپورٹ لکھی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ حکومتی نااہلی اور آئی پی پی کی غلط بیانیوں سے سینکڑوں اربوں کا نقصان ہو رہا ہے، وہ رپورٹ آج تک مکمل طور پر نافذ نہیں کی گئی، کیوں؟ حکومت نے اس رپورٹ میں مطالبہ کردہ فارنزک آڈٹ کا حکم کیوں نہیں دیا؟۔انہوں نے کہا کہ پاکستان چند برس میں ایک ہی غلطیاں دوبارہ برداشت نہیں کر سکتا صرف اس لئے کہ نئے’سرمایہ کاروں’ کا ایک گروپ کچھ نہ کرنے کے عوض پیسہ کمانا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ24کروڑ پاکستانیوں کی بقا زیادہ اہم ہے یا 40 خاندانوں کیلئے یقینی منافع۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک تمام وسائل سے مالا مال ہے ، ہم خوشحالی کیلئے صرف بدانتظامی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔