
حالیہ ہفتے میں پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت تعلقات ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ بہت سے تجزیہ کاروں اور مبصرین نے بھارت میں ہونے والے اس واقعے کو ایک خودساختہ فالس فلیگ حملہ قرار دیا ہے۔ یہ واقعہ ماضی میں ہونے والے ان واقعات سے بالکل مماثلت رکھتا ہے جن کو بنیاد بنا کر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں ۔ خطے میں جاری اس کشیدگی نے نہ صرف جنوبی ایشیا کی جغرافیائی سیاسی پیچیدگی کو اُجاگر کیا ہے بلکہ ایسے من گھڑت واقعات کے پیچھے کارفرما محرکات کے بارے میں بھی اہم سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
پہلگام حملے کے تزویراتی مقاصد کئی پہلوؤں پر مشتمل ہیں، لیکن اس کا بنیادی ہدف بھارت کی موجودہ بی جے پی حکومت کی گھٹتی ہوئی مقبولیت کو برقرار رکھنا نظر آتا ہے۔ معاشی مسائل اور اندرونی تنازعات کے حوالے سے بھارتی معاشرے کے مختلف طبقات کی طرف سے دباؤ بڑھنے کے ساتھ، بی جے پی بیرونی دشمن کے بیانیے کو دوبارہ قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ قوم پرست جذبات کو بھڑکا کر مودی سرکار عوامی حمایت حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت میں جاری داخلی بحران سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔
اس واقعے کا ایک اور اہم پہلو بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بین الاقوامی تنقید ہے، خاص طور پرمقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر عالمی برادری کی تشویش نے بھارت کے مکروہ چہرے کو بےنقاب کیا ہے۔ کشمیری عوام کی حالت زار نے عالمی برادری کی توجہ اپنی جانب مبذول کی ہے مگر پہلگام کا واقعہ ان انسانی حقوق کے مسائل سے توجہ ہٹانے کی ایک اہم کڑی ہے۔ بھارت، پاکستان کو ایسے جھوٹے اور بےبنیاد حملوں میں ملوث قرار دے کر عالمی توجہ کو منتشر کرنا چاہتا ہے اور عوامی رائے میں اپنی بالادستی بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔
اس جھوٹے منصوبے کے مقاصد میں ٹرمپ انتظامیہ سے تجارتی ٹیرف کے حوالے سے رعایت حاصل کرنا اور پاکستان پر معاشی دباؤ بڑھانا بھی شامل ہیں۔ جغرافیائی سیاسی حالات گزشتہ سالوں میں نمایاں طور پر تبدیل ہوئے ہیں، اور پاکستان کو منفی طور پر پیش کرنے والا کوئی بھی واقعہ، بھارت کو امریکی پالیسی کے حوالے سے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ تاریخی حوالے سے بھارت نے ہمیشہ سے یہ کوششیں کی کہ وہ خود کو علاقائی، جغرافیائی اور سیاسی میدان میں ایک اہم ملک کے طور پر پیش کرے جو اُسے تجارتی میدان میں فائدہ مند نتائج حاصل کرنے کے لئے مددگار ثابت ہو۔ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے دریاؤں کے بہاؤ کو روک کر بھارت نے پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کر نے کی ایک نہایت مذموم سازش کی ہے ۔
اس موقع پر پاکستانی مسلح افواج، خاص طور پر پاک فضائیہ کے کردار کو تسلیم کرنا انتہائی ضروری ہے جس نے ہمیشہ قوم کی آواز پر لبیک کہا ہے۔ پاک فضائیہ کے بہادر شاہینوں نے ہر قیمت پر پاکستان کی حفاظت کا عہد کیا ہے۔ پاک افواج کے جذبۂ ایثار اور بہادری کی گہری روایت ہماری آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ پاک فضائیہ کی عملی تیاری اس امر کا واضح ثبوت ہے جس کا مظاہرہ ہمارے جری جوانوں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں کیا تھا اور پھر فروری 2019 میں اپنے اس عہد کی تجدید کی جب بھارت نے کنٹرول لائن کے پار یکطرفہ جارحانہ فوجی کاروائی کی کوشش کی ۔ اُس بے بنیاد جارحیت کے جواب میں، پاکستان ائیرفورس نے شاندار پیشہ ورانہ مہارت اور ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے درست نشانے پر دشمن کو ٹارگٹ کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی فضائیہ کے جنگی جہازوں کو گرایا اور قومی خودمختاری کی مؤثر طریقے سے حفاظت کی۔ اس تصادم کے نتائج نے پاک فضائیہ کی جارحیت کے خلاف مضبوط ردعمل کی صلاحیت کو واضح کیا۔فروری 2019 میں پاک فضائیہ کا دیا گیا ردعمل آج بھی ہمارے دشمن کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔
موجودہ کشیدگی کے تناظر میں، پاک فضائیہ ہمہ وقت تیار ہے اور اسکے شاہین جدید ترین تربیت اور عملی حکمت عملیوں سے مکمل طور پر آگاہ ہیں ۔پاکستان ائیرفورس کے ہر جانباز کے دل اور دماغ پر ایک ہی بات نقش ہے کہ اگر پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو پاک فضائیہ ایک بار پھر میدان میں ہوگی اور انتہائی مہارت کے ساتھ مادر وطن کی حفاظت کرے گی۔
پاک فضائیہ کی مستحکم پوزیشن کا ثبوت اس کے حالیہ جنگی سازوسامان کا حصول اور مقامی پیداواری انڈسٹری کی کوششوں میں نظر آتا ہے۔ موجودہ قیادت کے زیرسایہ پاک فضائیہ کو جدید بنانے کی طرف قابل ذکر پیش رفت ہوئی جن میں جدید ترین ٹیکنالوجیز اور مقامی پیداواری صلاحیتوں میں اضافہ شامل ہے۔ جے ایف 17 تھنڈر پروگرام جیسے منصوبے، سائبر، خلا، ڈرونز اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں پیش رفت نے پاکستان کی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر بڑھا دیا ہے، جس نے آپریشنل ڈومین میں پاک فضائیہ کو اپنے مخالف پر قوی سبقت فراہم کی ہے ۔ پاک فضائیہ کی عملی مہارت کا بیانیہ محض عسکری تیاریوں پر مبنی نہیں ہے بلکہ اسے ٹھوس کامیابیوں کی حمایت حاصل ہے جو اسکے جوانوں کی اعلیٰ صلاحیتوں اور موجودگی قیادت کی دُوراندیشی کا غماز ہے۔ ہماری عسکری قیادت اور جوانوں کا پختہ عزم ہے کہ دشمن کی جارحیت کی کسی بھی بے قوفانہ حرکت کا پوری طاقت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔ پیغام واضح ہے: پاکستان نہ صرف اپنا دفاع کر سکتا ہے بلکہ اپنی خودمختاری کی حفاظت کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پہلگام حملے سے مزید بڑھ گئی ہے۔ یہ بے بنیاد حملہ تزویراتی مقاصد اور تاریخی تناظر کے ایک پیچیدہ باب کو اُجاگر کرتا ہے۔ اگرچہ بھارت اس واقعے کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے، لیکن بین الاقوامی برادری کو ایسے اقدامات کے اثرات کے بارے میں آگاہ اور ہوشیار رہنا چاہیے، باالخصوص خطے میں انسانی حقوق کے مسائل کے تحفظ کے بارے میں بھی اپنی پوری ذمہ داری نبھانی چاہیے۔ پاکستانی مسلح افواج اپنی وطن پرستی اور بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہیں اور کسی بھی جارحیت کے خلاف ملک کا دفاع کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ یہ بات نہایت اہم ہے کہ پاکستان اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کی کوششیں بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ ہمارے بہادر شاہینوں کی قابلیت اور قربانیوں نے پاکستان کے لیے ایک مضبوط دفاعی پوزیشن کی راہ ہموار کی ہے جواس بات کو یقینی بنائے ہوئے ہے کہ پاکستان ہر قسم کی جارحیت سے ہمیشہ محفوظ رہے۔
Article by: عظمی ہرلینی