
رپورٹ۔ محمدنسیم رنزوریار
حضرت مولانا حافظ محمدیوسف کی جدوجہد کے مقاصد کیا ہیں
انکے علمی، تدریسی ۔سماجی قبائلی خدمات کا جامع جائزہ۔
قارئین کرام۔حضرت مولانا حافظ محمد یوسف ایک نڈر مہمان نواز اسلامی تعلیمات و پشتون روایات کے شناسی جید عالمِ دین، محدث، فقیہ اور نامور اسلامی اسکالر ہیں، جو علمی و دینی حلقوں میں اپنی گہری فہم، تدریسی خدمات، اصلاحی جدوجہد و کوششوں اور قبائلی مصالحتی کردار کے لیے جانے جاتے ہیں۔
آپ الحاج علامہ عبدالغنی رحمہ اللہ کے جانشین ہیں اور جامعہ اسلامیہ علامہ عبدالغنی ٹاؤن، چمن کے مدیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔آپ کی تعلیم و تدریس کا سفر پاکستان کے مشہور دینی مدارس سے شروع ہوا ہے جیسے 1997 میں جامعہ دارالعلوم حقانیہ، اکوڑہ خٹک سے تکمیل علم حاصل کی۔
آپ نہ صرف ایک بلند پایہ استاد ہیں بلکہ فقہ، حدیث، تفسیر، اور اسلامی علوم میں بھی اعلیٰ مہارت رکھتے ہیں۔عوامی سطح پر آپ کا کردار نہایت فعال و روشن ہے۔ آپ شمالی بلوچستان میں ہر سال دو ماہ پر مشتمل مسلسل دعوتی و اصلاحی دورے کرتے ہیں، جہاں سینکڑوں عوامی اجتماعات سے خطاب فرماتے ہیں۔
اسی طرح، گزشتہ 13 سال سے مقامی رویتِ ہلال کمیٹی شمالی بلوچستان کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، جو چالیس سال تک آپ کے والد محترم کی سرپرستی میں قائم رہی۔
حضرت مولانا حافظ محمد یوسف نہ صرف علمی و تدریسی میدان میں نمایاں ہیں بلکہ آپ کو جمعیت علماء اسلام پاکستان کی مجلس شوریٰ کے رکن ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ 2014 میں آپ کو باقاعدہ مجلس شوریٰ کا رکن منتخب کیا گیا، اور اس وقت سے دینی، علمی، سماجی اور سیاسی میدان میں آپ کی رہنمائی قابلِ قدر سمجھی جاتی ہے۔آپ کی خدمات دینی تعلیمات ۔
تدریسی و قبائلی امن و مصالحت، اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے بے مثال و بینظیرہیں، اور آپ کا علمی و فکری ورثہ نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ ہے۔درس و تدریس کے حوالے سے 1997 تا 2001 المرکز العلوم اسلامی علامہ عبدالغنی رح شاہی چوک چمن سے آغاز کیا وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے مروجہ نصاب درجہ رابعہ تک درس و تدریس کی۔ 2001 سے تا حال ( 2025 ) تک درسی سلسلہ بلا ناغہ مسلسل جاری رہا اور فلحال دورہ موقوف العالیہ اور دارلحدیث اور تخصس فی الفقہ اسلامی الحنفی میں بالترتیب مشکواۃ المصابیح، ترمیذی شریف، بخاری شریف، سنن نسانی، سنن ابن ماجہ اور سراجی فی المیراث کا درس دے رہے ہیں۔اسکے علاوہ حضرت مولانا حافظ محمدیوسف مقامی رویت ہلال کمیٹی 13 برس سے مقامی رویت حلال کمیٹی شمالی بلوچستان کے سر براہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں جو پچلے چالیس سالوں سے الحاج علامہ عبدالغنی نوراللہ مرقدہ کے سر براہی میں قائم چلی آرہی تھی۔دعوتی دوروں کے حوالے سے حضرت حافظ صاحب بلوچستان کے شمالی پٹی میں ہر سال مسلسل دو مہینے سینکڑو عوامی اجتماعات سے شعور اگاہی اور اسلامی تعلیمات کی بناء پر مختلف اسلامی اجتماعات میں باقائدہ طور شرکت اور دینی و اسلامی تعلیمات پر مبنی خطاب پر ماتے ہیں۔
ان تمام مصروفیات کیساتھ ساتھ حضرت مولانا حافظ محمدیوسف ایک ممتاز عالم دین ہیں جسکے علاقے پر بڑی بڑی احسانات ہیں۔وہ ہمیشہ قبائلی خدمات کی بناء پر شمالی پٹی بلوچستان کے طول و عرض میں جاری قبائلی قومی دشمنی و رنجشوں کو دوستیوں میں بدلنے کے لئے قبائلی رسم و رواج کےمطابق( میڑ) مرکہ بنانے کے لئے دن رات کوشا رہتے ہیں۔ساتھ ساتھ جانیشنی کی زمداریاں بھی عائد ہیں جو انتہائی احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں اکتوبر 2011 میں اپنے عظیم والد بزرگوار علامہ عبدالغنی رحم اللہ کے علام ناک روڈ ایکسیڈنٹ میں واقعہ شہادت کے بعد علماء کرام ( جس میں جمیعت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی امیر حضرت مولانا فضل الرحمٰن۔
نمونہ دیوبند مولانا سلیم اللہ خان اور مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ مدنی قابل ذکر تھے ) نے خاندان اور علاقے کے معتبریں کے مشاورت سے اپنے والد کی منسب پر بطور جانشین مقررر کئے تب سے اب تک بحمد اللہ اپنے شہید والد کے فرائض منجی بحسن و خوبی انجام دے رہیں ہے۔