بلے کے نشان کے فیصلے کیساتھ کھڑے ہیں مگر پی ٹی آئی کو انتخابات سے باہر کرنا ہرگزمقصد نہیں تھا ،الیکشن کمیشن نے فیصلے کی غلط تشریح کر کے اہم پارٹی کو الیکشن سے نکال دیا، ریمارکس
اسلام آباد (الفجرآن لائن) سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں بارے کیس کی سماعت یکم جولائی تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ بلے کے نشان کے فیصلے کیساتھ کھڑے ہیں مگر پی ٹی آئی کو انتخابات سے باہر کرنا ہرگزمقصد نہیں تھا ،الیکشن کمیشن نے فیصلے کی غلط تشریح کر کے اہم پارٹی کو الیکشن سے نکال دیا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں بارے کیس کی سماعت کی۔ الیکشن کمیشن کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے دلائل دینے روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی لسٹ طلب کی تھی وہ نہیں ملی، وکیل نے جواب دیا کہ سارا ریکارڈ جمع کرا دیا ہے، کیس سے متعلق حتمی پیپر بک جمع کرا دی ہے، الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ 81آزادامیدواروں کے کاغذات نامزدگی مجھے مہیا کریں، میں تحریک انصاف کے فارم 66بھی عدالت کو مہیا کردوں گا۔انہوں نے کہا کہ حامد رضا نے کاغذات نامزدگی میں کہا میرا تعلق سنی اتحاد اور اتحاد تحریک انصاف سے ہے، حامد رضا نے دستاویزات میں کہا تحریک انصاف نظریاتی کے ساتھ منسلک ہوں، تحریک انصاف نظریاتی مختلف سیاسی جماعت ہے جس کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں، حامدرضا کو ان ہی کی درخواست پر ٹاور کا نشان انتخابات لڑنے کیلئے دیا گیا، حامدرضا نے بطور آزادامیدوار انتخابات میں حصہ لیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ اردو والے دستاویزات میں تو حامد رضا نے نہیں لکھا کہ میں آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں اترنا چاہ رہا ہوں، وکیل نے جواب دیا کہ ایسا کیسے ہوسکتا کہ حامدرضا خود کو آزاد امیدوار نہ کہیں؟ ،تحریک انصاف نظریاتی کا ٹکٹ حامد رضا نے جمع نہیں کروایا، حامدرضا نے منسلک ہونے کا سرٹیفکیٹ تحریک انصاف کا دیا ہے۔