![](https://alfajaronline.com/wp-content/uploads/2024/06/000_327E8MJ.jpg)
اسلام آباد(الفجرآن لائن)وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی کو مشکلات و مصائب کا سامنا ہے تو آئیں بیٹھ کر بات کریں اور معاملات کو طے کریں‘ہم نے میثاق جمہوریت پر اتفاق کیا، اب میثاق معیشت پر بھی اتفاق ہونا چاہیے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی پہلی تقریر میں یہ بات کی تھی کہ ہم نے میثاق جمہوریت پر اتفاق کیا، اب میثاق معیشت پر بھی اتفاق ہونا چاہیے، حالانکہ حکومت ان کی تھی، نہ صرف میری اس پیشکش کو ٹھکرایا گیا بلکہ اس ایوان میں جو نعرے بلند ہوئے وہ تاریخ میں ہمیشہ سیاہ باب میں یاد رکھے جائیں گے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج تلخیاں جس حد تک پہنچ چکی ہیں، اس کا ذمہ دار کون ہے، آج 76 سال بعد ہم ایسی جگہ پہنچے ہیں کہ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے بھی جھجھکتے ہیں، اسی ملک میں وہ زمانہ تھا جب اسمبلی میں بہت تنقید اور مخالفت میں باتیں ہوتی تھیں لیکن سیاست دان ایک دوسرے کے دکھ اور سکھ میں شریک ہوتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو یقیناً انصاف کا پلڑا ہر وقت بھاری رہنا چاہیے، چاہے وہ کوئی سیاسی رہنما ہو یا پھر زندگی کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو، جب کہ اگلے سال میں نے اپنی بجٹ تقریر میں ایک بار پھر پیشکش کی کہ آئیں دوبارہ بیٹھ کر بات کرتے ہیں، اور پھر ایسے نعرے بلند ہوئے جن کا ذکر کرنا اس ایوان کی توہین ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آج اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں کوئی مشکلات ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں، اور بیٹھ کر معاملات کو طے کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ میں یہاں پورے ایوان کے سامنے یہ اعلان کرتا ہوں کہ میں نہیں چاہتا جو زیادتی ہمارے ساتھ ہوئی، وہ ان کے ساتھ بھی ہو، میں ان کی خدمت میں یہ عرض کروں گا کہ آئیں بیٹھیں، ملک کو آگے لے جانے، ترقی وخوشحالی کے لیے اور پاکستان کی بہتری کے لیے بیٹھ کر بات کریں۔انہوں نے کہا کہ علی محمد نے اپنی جذباتی تقریر میں جن باتوں کا ذکر کیا، کاش وہ یہ بھی ذکر کردیتے کہ جب میری والدہ کا انتقال ہوا تب میں جیل میں تھا، میں نے سپریٹنڈنٹ کو کہا کہ آج تاریخ ہے، میری والدہ کا انتقال ہوا ہے اور ان کی میت لندن سے آنی ہے، میں درخواست لکھ دیتا ہوں کہ آج چھٹی دے دیں، جس پر انہوں نے کہا کہ آرڈر آیا ہے کہ آپ جائیں گے اور حاضری لگاکر واپس آجائیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ جب میں عدالت گیا تو مجھے امید تھی کہ جج صاحب کہیں گے کہ آپ کیوں آئے ہیں، آپ کی والدہ کا انتقال ہوا ہے، آپ واپس چلے جائیں، لیکن جب ہمارے وکیل نے استدعا کی کہ آج اجازت دے دیں، جس پر انہوں نے کہا کہ نہیں، آج ہم نے گواہان کو بلایا ہے، ہر صورت بیان ریکارڈ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی تکالیف کا رونا نہیں رونا چاہتا، میری کمر میں تکلیف تھی لیکن خطرناک قیدیوں والی گاڑی میں بٹھایا گیا تاکہ مجھے تکلیف ہو، میں نے کینسر سے متاثر ہونے کے باوجود کبھی جیل میں اس کا رونا نہیں رویا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کو مشکلات و مصائب کا سامنا ہے تو آئیں بیٹھ کر بات کریں اور معاملات کو طے کریں، انڈر ٹرائل قیدی اور سزا یافتہ قیدی کے حقوق میں فرق ہوتا ہے، خواجہ آصف، رانا ثنا ہم انڈر ٹرائل تھے لیکن ہمیں زمینوں پر لٹایا گیا دوائیاں بند کی گئیں، ہم نہیں چاہتے ان کے ساتھ اسی طرح کی زیادتی ہو جو ہمارے ساتھ ہوئی تھی، آئیں بیٹھیں ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے بات کریں اس کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ حمزہ شہباز کیساتھ بھی ایسا ہی کیا گیا، میں یہ یہاں یقین دلاتا ہوں کہ جو ہمارے ساتھ ہوا ان کیساتھ ایسا نہیں ہوگا۔ آج بھی کہتا ہوں ملکی مسائل کے حل کیلئے پاکستان کیلئے آئیں مل بیٹھیں۔