
مذہب کے نام پر ملک میں خون خرابے کی اجازت نہیں دی جائے گی، قانون قوت کیساتھ حرکت میں آئے گا، اسلام محبت کا پیغام ، پیار کا چہرہ دکھایا جائے، کسی گروہ کی مذہب، سیاست یا ذاتی مفادات کے نام پر ڈکٹیشن قبول نہیں کی جائیگی،کسی مسلمان کو کسی جماعت سے عقیدہ ختم نبوت ۖکیلئے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں، لوگوں کے ایمان پر فتوے جاری کرنیوالے اللہ کے کام کو ہاتھ میں لیتے ہیں، علماء ایسے لوگوں کے خلاف کھڑے ہوں ،قوم کی رہنمائی کریں، وفاقی وزراء خواجہ آصف اور احسن اقبال کی پریس کانفرنس
اسلام آباد (الفجرآن لائن) وفاقی وزراء نے واضح کیا ہے کہ مذہب کے نام پر ملک میں خون خرابے کی اجازت نہیں دی جائے گی، قانون قوت کیساتھ حرکت میں آئے گا، اسلام محبت کا پیغام ہے، وہ چہرہ دکھایا جائے جو پیار کا ہے، کسی گروہ کی مذہب، سیاست یا ذاتی مفادات کے نام پر ڈکٹیشن ریاست قبول نہیںکی جائیگی،چیف جسٹس کو قتل کی دھمکی آئین و دین سے کھلی بغاوت ہے، سخت کارروائی کی جائیگی،کسی مسلمان کو کسی جماعت سے عقیدہ ختم نبوت ۖکیلئے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں، لوگوں کے ایمان پر فتوے جاری کرنیوالے اللہ کے کام کو ہاتھ میں لیتے ہیں، علماء ایسے لوگوں کے خلاف کھڑے ہوں ،قوم کی رہنمائی کریں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ہمراہ میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک میں مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جا رہی ہے،سپریم کورٹ معاملے میں وضاحت کر چکی مگر جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈا بدستور جاری ہے، ہم کابینہ کی جانب سے سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاست کسی کو قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر خدا نخواستہ ریاست نے کھلی چھوٹ دی تو ریاست کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا میں عوام کو چیف جسٹس کے قتل پر اکسانے کی کوشش کی جارہی ہے ،انتہا پسندانہ پوسٹس لگائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ ۖ پر ہمارا ایمان ہے کہ وہ رحمت اللعالمین تھے اور وہ تمام جہانوں کیلئے رحمت بن کر دنیا میں تشریف لائے اور جب تک کائنات قائم ہے یہ رحمت کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے مذہب کے نام پر جو رحمت کا مذہب ہے اس پر ایسی گفتگو کی جائے تو اس سے زیادہ توہین مذہب کوئی نہیں، ریاست اس پر کارروائی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو کئی سالوں سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے، سب کو پتا ہے انہوں کیوں ٹارگٹ کیا جارہا ہے ،یہ عدلیہ میں ایک ایسی آواز کو خاموش کرنے کی نئی شرارت ہے جو حق اور سچ کی روایت کو قائم رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست اس بات کی اجازت نہیں دے گی ،قانون پوری قوت کے ساتھ حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا اعادہ کرنے کی بار بار ضرورت نہیں کہ ختم نبوتۖ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اگر اس کا بار بار اعادہ کرنا پڑا تو سمجھ لیں کہ معاشرے میں کوئی کمی ضرور ہے جو اس کی حیثیت کو بار بار اجاگر کرنا پڑ رہا ہے، ایمان کا اظہار اعمال سے ظاہر ہونا چاہئے، اس کا اظہار ایسا ہونا چاہئے کہ لوگ آپ کی تقلید کریں، اسلام محبت کا پیغام ہے، اسلام کا وہ چہرہ دکھائیں جو محبت اور پیار کا چہرہ ہے، ایسا چہرہ نئی نسل اور دنیا کو نہ دکھائیں جو ہمارے دین کو کمزور کرتا ہو، جو ہمارے دین کے بنیادی تعلیمات کے منافی ہو۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں سسٹم ہوتا ہے، بے بنیاد الزام نہیں لگایا جاسکتا ،قانون میں یہ موجود ہے کہ اگر ایک الزام بے بنیاد لگایا ہے تو اس کی وہی سزا ہے جو اس الزام کے مرتکب فرد کو دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی گروہ کی مذہب، سیاست یا ذاتی مفادات کے نام پر ڈکٹیشن ریاست قبول نہیں کرے گی، ریاست قانون کے مطابق ایسے غیر قانونی اقدامات، فتوؤں کا جواب دے گی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ عدلیہ کے سربراہ ہیں،ریاستی ستون کے سربراہ کیخلاف کسی کا برملا یہ اعلان کرنا کہ جو اس کا سر قلم کرے میں اسے ایک کروڑ کا انعام دوں گا یہ آئین سے اور دین سے کھلی بغاوت ہے، یہ وہ طبقہ ہے جنہیں 2017ء اور 2018ء میں سیاسی ایجنڈے کے تحت کھڑا کیا گیا تھا، اس وقت بھی ہم نے کہا تھا کہ ہم سب مسلمان ہیں ،کسی بھی مسلمان کی ایمان کی بنیاد عقیدہ ختم نبوتۖ ہے، کسی مسلمان کو کسی جماعت سے اپنے عقیدہ ختم نبوت ۖ کیلئے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں، کسی کے ایمان کا فیصلہ انسانوں نے نہیں کرنا یہ وہ کام ہے جو خدا نے روز قیامت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص لوگوں کے ایمان پر فتوے جاری کرتا ہے وہ خدا کے اس کام کو اپنے ہاتھ میں لیتا ہے، پاکستان میں آئین، عدالتیں، قانون ہیں، یہاں کسی کو، کسی گروہ کو اجازت نہیں کہ وہ کسی کے قتل کے فتوے جاری کرے کیونکہ سزا، جزا کا اختیار صرف عدالت کے پاس ہے، اگر جتھوں کو اور علما کو یہ اختیار دیا جائے گا تو ہر فرقے کا علیحدہ فتوی ہوگا، اور ملک آگ اور خون کے اندر نہلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے علماء نے مل کر پیغام پاکستان کی صورت میں اس رویئے کی مذمت کی تھی، ان کا فتوی موجود ہے کہ دہشتگردی، خود کش حملے اور فتوے بازی کا اسلام سے تعلق نہیں، اس کا اختیار صرف ریاستی اداروں کے پاس ہے۔انہوں نے ایک واقعہ سناتے ہوئے کہاغزوہ حنین میں صحابی حضرت اسامہ بن زید ایک مشرک پر غالب آگئے تو مشرک نے جب دیکھا کہ قتل کردیا جاؤں گا تو اس نے کلمہ پڑھ لیا لیکن صحابی نے گمان کیا کہ اس نے اپنی موت دیکھ کر کلمہ پڑھا اور اسے قتل کردیا، یہ واقعی جب نبی ۖ کے علم میں لایا گیا توانہوں نے اس پر ناگواری کا اظہار کیااور ان سے سوال کیا کہ جب اس نے کلمہ پڑھ لیا تھاتوکیوں قتل کیا ؟ صحابی نے عرض کی اس شخص نے موت کو دیکھ کر کلمہ پڑھا تو انبی پاک ۖ نے کہا کہ کیا اس کا دل چیر کر دیکھا تھا کہ اس نے خوف سے کلمہ پڑھا؟ یہ بات ثابت کرتی ہے کہ اسلام ایک انسانی جان کی حرمت پر یقین رکھتا ہے ،یہی وجہ ہے کہا گیا ایک جان کو قتل کرنا ساری انسانیت کو قتل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں گلی اور محلے میں لوگوں کو اکسایا گیا، سیالکوٹ میں سری لنکا کے شخص کو جیسے مارا گیا اس پر پوری قوم کو شرمندگی برداشت کرنے پڑی، اسی طرح جڑانوالہ، سوات اور کہاں کہاں ایک ہیجان پیدا کر کے صرف سیاست چمکانے کیلئے لوگوں کو کھڑا کیا جاتا ہے اور ان سے ایسی حرکات کروائی جاتی ہیں جو پورے پاکستان اور دین اسلام کیلئے شرمندگی کا با عث بنتی ہیں، پوری دنیا میں خبریں چھپتی ہیں اور دشمن مذاق اڑاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمسایہ ملک جہاں پر مسلمانوں کو زندہ جلایا جاتا ہے، وہ اسے بھول کر اس گروہ کی سرگرمیوں کو اٹھا کر پوری دنیا میں اچھالتا ہے، حکومت اس طرح کی رویوں کو پنپنے کی اجازت نہیں دے گی، کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کے ایمان کا فیصلہ کرے، کسی کے قتل کا فیصلہ کرے، کسی ملک کے چیف قاضی کے اوپر ایسے فتوے لگائیں جائیں تو نا صرف ہم اس کی مذمت کرتے ہیں بلکہ اس کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی تاکہ کوئی ایسا نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی انہی لوگوں کا نشانہ بنا تھا، مجھ پر گولی چلائی گئی، ایک سیاسی ایجنڈے کے تحت نبی پاک ۖ کے نام اور حرمت کو ایک سیاسی مقصد کیلئے استعمال کر کے لیگی لیڈرز کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں وقت آگیا ہے ہم دین اسلام کے رحمت کے چہرے کو دنیا کے سامنے پیش کریں اور ان آوازوں کی حوصلہ شکنی کریں جو اپنی سیاست کیلئے لوگوں کو گمراہ کرتے اور نبی پاک ۖکے نام کو استعمال کر کے لوگوں میں تقسیم پیدا کرتے ہیں، آپ ۖ کے نام سے عشق، آپ ۖ کے نام کی حفاظت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے اور اس پر مسلمان کو کسی سے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت ہے نہ کسی کو اجازت دی جائے گی کہ وہ خدا اور ان کے رسول ۖ کا نام لے کر مسلمانوں میں انتشار پیدا کرے اور جتھے بازی کی سیاست کرے اور دین کی بدنامی کرے، ہم اس کی شدیدی مذمت کرتے ہیں، حکومت اس کی خلاف کارروائی کرے گی اور عوام سے اپیل ہے کہ ایسے لوگوں کے نعروں سے پرہیز کریں جو اپنی سیاست کیلئے دین کا نام لے کر لوگوں کو لڑواتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت غزہ کی طرف دیکھنا ہے کہ وہاں مسلمانوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ ، اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ علما سے درخواست ہے ایسے لوگوں کے خلاف کھڑے ہوں اور قوم کی رہنمائی کریں، جب قانون موجود ہے تو کسی کے پاس فتوے جاری کرنے کا حق نہیں، علامء اور قوم کا فرض ہے کہ ان آوازوں کو خاموش کروایا جائے، اگر پاکستان کے اندر کوئی اقلیت خود کو غیر محفوظ سمجھے تو یہ نظریہ پاکستان کی نفی ہوگی، ہمیں ہر شہری کو تحفظ دینا ہے۔