میزبان ملک کی قومی ترانے کی بے حرمتی سفارتی آداب کی خلاف ورزی،پاکستان کو سفارتی محاذ پر کوئی بھی قدم اٹھانے کا اختیار حاصل ہے،ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان کا کسی بھی ادارے یا ملک کو بیسز دینے کا ارادہ نہیں،لبنان کی سلامتی و خودمختاری کے حامی،غزہ میں انسانیت سوز مظالم قابل مذمت ہیں، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے جواب طلب کرنا چاہئے،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے موقع پرشہباز شریف کی مودی کیساتھ ملاقات کا امکان نہیں ہے، ممتاززہرہ بلوچ کی پریس بریفنگ
اسلام آباد (انٹرنیوز) پاکستان نے افغان قونصل جنرل کی جانب سے قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہ ہونے بارے افغانستان کی وضاحت مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ میزبان ملک کی قومی ترانے کی بے حرمتی سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے،پاکستان کو سفارتی محاذ پر کوئی بھی قدم اٹھانے کا اختیار حاصل ہے، افغان قونصل جنرل کے پاس پاکستانی ویزہ،پاسپورٹ نہ ہونے بارے خبریں من گھڑت ہیں، پاکستان کا کسی بھی ادارے یا ملک کو بیسز دینے کا ارادہ نہیں،بے بنیاد جھوٹی خبریں مسترد کرتے ہیں،لبنان کی سلامتی و خودمختاری کے حامی،غزہ میں انسانیت سوز مظالم قابل مذمت ہیں، عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے جواب طلب کرنا چاہئے،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کے موقع پرشہباز شریف کی نریندر مودی کیساتھ ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ روس کے نائب وزیراعظم پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں، گزشتہ روز روسی نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی ملاقات ہوئی ہے جس میں فریقین نے پاکستان اور روس کے درمیان تجارت، صنعت کو مزید فروغ دینے،تعلیم، ثقافت اور دیگر شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔رہنماؤں نے غزہ صورتحال پر بھی بات چیت کی۔ترجمان نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان بیلاروس جیسے دیگر معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی انڈر سیکرٹری جان باس نے گزشتہ ہفتے پاکستان کا دورہ کیا، اس دوران انہوں نے مختلف رہنماؤں سے ملاقات کی اور دہشتگردی اور سیکیورٹی امور پر بات چیت کی۔انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم 23 ستمبر کو اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے روانہ ہوں گے،جہاں وہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ،صدرجنرل اسمبلی اور متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ ترجمان نے بتایا کہ دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کیساتھ ملاقات کا کوئی امکان نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ میں ہونیوالے انسانیت سوز مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے،عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل سے جواب طلب کرنا چاہئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق سیزفائر ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان لبنان کی سلامتی و خودمختاری کی حمایت اور ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان قونصل جنرل کی جانب سے قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہ ہونے کے معاملے پر پاکستان نے افغانستان سے سخت احتجاج ریکارڈ کیا ہے، میزبان ملک کی قومی ترانے کی بے حرمتی سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے، ہم اس حوالے سے مشاورت کررہے ہیں، پاکستان کو سفارتی محاذ پر کوئی بھی قدم اٹھانے کا اختیار حاصل ہے، ہم افغانستان کی جانب سے جاری کئے گئے جواب کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر کے پاس پاکستانی ویزہ موجود ہے، ویزہ اور پاسپورٹ نہ ہونے کی خبریں من گھڑت اور قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان جموں و کشمیر میں ہونیوالے بھارتی مظالم کی بھی شدید مذمت کرتا ہے، بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انتخابات کی عالمی دنیا کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں، مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حق استصواب رائے کا کوئی متبادل نہیں ہے، ہزاروں کشمیر حراست و قید میں ہیں، ہم کشمیری بہنوں بھائیوں کی حق خودارادیت کے حصول تک حمایت جاری رکھیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا کسی بھی ادارے یا ملک کو بیسز دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، بے بنیاد اور جھوٹ پرمبنی خبروں کو مسترد کرتے ہیں۔