
لاہور(آن لائن)وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں 10 ماہ میں انتہا کی کرپشن میں دیکھنے میں آئی ہے‘152 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، جس میں 13.2 کروڑ روپے کی فراڈ ادائیگیاں شامل ہیں‘ صحت کے شعبہ کے لئے مختص ہونے والے فنڈز کو سیاسی سرگرمیوں کیلئے استعمال کیا گیا۔ صوبہ کا مجموعی خسارہ 725 ارب روپے ہے، 51 کروڑ روپے کی مشکوک ادائیگی ہوئی‘ اگر اس خسارے سے نہ نمٹا گیا تو 2030ئتک 2555 ارب روپے ہو جائے گا، شہباز شریف کی حکومت ملک کو ڈیفالٹ سے نکال کر معاشی استحکام کی طرف لائی اور اب ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں، پچھلے سال مہنگائی 32 فیصد پر تھی، اس سال 4 فیصد پر آ گئی ہے۔یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے دعویٰ کیا کہ ڈی جی پی آر اور محکمہ اطلاعات میں فرضی کمپنیاں بناکر پیسہ سوشل میڈیا رضاکاروں کو دیا جاتا ہے، یہ کمپنیاں وجود نہیں رکھتیں صرف کاغذوں میں موجود ہیں ان کا دفتر بھی کوئی نہیں ہے، مگر اشتہارات کی مد میں انہیں روپے دیے جارہے ہیں جو آگے جاکر سوشل میڈیا ٹرولنگ اور ریاست مخالف عناصر کی مہم کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ کے تحت وفاق میں مخلوط حکومت معرض وجود میں آئی، تمام سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے منشور کے تحت الیکشن لڑا، سیاسی جماعتیں نے اپنے منشور کے تحت عوام سے کچھ وعدے کئے تھے، پنجاب میں مسلم لیگ (ن)، خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف، سندھ اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی کو پاکستان کے عوام نے مینڈیٹ دیا، سیاسی جماعتوں نے عوام کو باور کرایا کہ عوام کے مسائل کا حل ہمارے پاس ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کے منشور میں عوام پر تمام تر توجہ مرکوز ہوتی ہے، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کو 11 سال ہو چکے ہیں،خیبر پختونخوا میں مالیاتی بدعنوانی اور بے ضابطگیوں میں اضافہ ہوا، خیبر پختونخوا میں 152 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیاں ہوئیں، فرضی کمپنیوں کو اشتہارات کی مد میں اربوں روپے جاری کئے گئے، خیبر پختونخوا میں صحت کے شعبہ کے لئے مختص ہونے والے فنڈز کو سیاسی سرگرمیوں کے لئے استعمال کیا گیا۔وزیراطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سرکاری خزانے سے اربوں روپے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کے لئے دیا جاتا ہے،خیبر پختونخوا میں سوشل میڈیا کو ادائیگی فرضی کمپنیوں کے نام پر کی جاتی ہے، خیبر پختونخوا کا مجموعی خسارہ 725 ارب روپے ہے، خیبر پختونخوا میں 51 کروڑ روپے کی مشکوک ادائیگی ہوئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونخوا کا قرض کا بوجھ 75 ارب روپے ہے، اگر اس خسارے سے نہ نمٹا گیا تو 2030ئتک 2555 ارب روپے ہو جائے گا، خیبر پختونخوا میں گڈ گورننس اور مالیاتی انتظام کی ضرورت ہےَخیبر پختونخوا کے عوام محب وطن پاکستانی ہیں، پاکستان کی محبت سے سرشار لوگ ہیں، یہ ان سے کس بات کا بدلہ لے رہے ہیں، میاں شہباز شریف کی حکومت ملک کو ڈیفالٹ سے نکال کر معاشی استحکام کی طرف لائی اور اب ترقی کی طرف بڑھ رہے ہیں، پچھلے سال مہنگائی 32 فیصد پر تھی، اس سال 4 فیصد پر آ گئی ہے، کیا خیبر پختونخوا کی حکومت کی ذمہ داری نہیں کہ وہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنائے۔