
کچھ عناصر بذریعہ ایکس ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں،ملکی قوانین کی خلاف ورزی پر پابندی کے سوا راستہ نہ تھا،ایپ پر پابندی آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی نہیں، استدعاء ہے ملکی مفاد میں درخواست مسترد کی جائے، جواب
اسلام آباد/کراچی (الفجرآن لائن) وفاقی وزارت داخلہ نے ایکس پر پابندی بارے جواب سندھ ہائیکورٹ میں جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ عناصر ایکس کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں،ملکی قوانین کی خلاف ورزی پر ایکس پر پابندی کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا،سوشل میڈیا ایپ پر پابندی آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی نہیں، استدعاء ہے ملکی مفاد میں درخواست مسترد کی جائے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا ایپ ایکس پر پابندی بارے اپنا ایک اور جواب سندھ ہائیکورٹ میں جمع کروادیا ہے۔ وفاقی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ درخواست ناقابل سماعت ہے، وزارتِ داخلہ کا کام پاکستانی عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے،پاکستان میں ایکس پر پابندی آرٹیکل 19کی خلاف ورزی نہیں ، آرٹیکل 19 آزادی اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے، تاہم آزادی اظہار رائے پر قانون کے مطابق کچھ پابندی بھی ہوتی ہیں۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ ایکس ایک غیر ملکی کمپنی ہے جس پر ملکی اداروں کیخلاف نفرت انگیز مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے،ایکس کو متعدد بار قانون پر عملدرآمد کا کہامگر پاسداری نہیں کی گئی، ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں ایکس پر پابندی کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ ایکس پر پابندی سے قبل قانونی تقاضے پورے کئے گئے تھے ۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ کچھ عناصر ایکس کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں،ملکی سیکیورٹی ، وقار اور حساس اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں ایکس پر پابندی عائد کی گئی ۔جواب میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح کے خدشات پر پاکستان پہلے ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کرچکا ہے، تاہم بعد میں ایم او یو سائن کرنے اور ملکی قوانین پر عملدرآمد کی یقین دہانی پر پابندی اٹھا لی گئی ۔ وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک بھی وقتا فوقتا سوشل میڈیا پر پابندی لگاتے رہتے ہیں۔عدالت سے استدعا ہے کہ ملکی مفاد میں درخواست مسترد کی جائے۔