
پی ٹی آئی رہنماؤں پر آرٹیکل 6کا کیس جینوئن ، معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جاسکتا ہے،ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی اجازت آئین میں ہے، تقرری چیف جسٹس نہیں جوڈیشل کمیشن نے کرنی ہے، قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبریں درست نہیں، وفاقی وزیر قانون کی نجی ٹی وی سے گفتگو
اسلام آباد (الفجرآن لائن) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں بارے کیس میں 8 ججز نے آئین ری رائٹ کیا،پی ٹی آئی رہنماؤں پر آرٹیکل 6کا کیس جینوئن ہے، معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جاسکتا ہے،ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی اجازت آئین میں ہے، تقرری چیف جسٹس نے نہیں جوڈیشل کمیشن نے کرنی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبریں درست نہیں۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایڈہاک ججز کی تعیناتی ہونی چاہئے اس کی اجازت آئین دیتا ہے ، انہیں چیف جسٹس نے نہیں جوڈیشل کمیشن نے مقرر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن میں سپریم کورٹ کے 5سینئر ججز شامل ہیں، اس میں ایک ریٹائرڈ جج جسٹس منظور ملک بھی شامل ہیں، جنہیںانہی 5 ججز نے تعینات کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن میں پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین بھی شامل ہیں جبکہ وزیر قانون اور اٹارنی جنرل بھی اس میں بیٹھتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن ان ججز کی تقرری کرے گا تو وہ آئیں گے تاکہ عام لوگوں کے مقدمات کا فیصلہ جلد ہوسکے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں 17ججز کی تعداد بھی پوری نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بحث چھیڑنا میری سمجھ سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جوڈیشل سسٹم کی اصلاحات کیلئے آئینی ترمیم کے حق میں ہوں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کی خبریں درست نہیں، پنشن بل زیادہ ہونے سے سرکاری ملازمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی بحث نے جنم لیا، دنیا بھر میں سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد میں اضافہ ہوا ہے، پنشن کی مد میں حکومت کو بھاری رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشری سمیت تمام سرکاری ملازمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز زیر غور تھی، آئین میں ترمیم کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے، اپریل کے آخر یا مئی کے اوائل میں چیف جسٹس سے جوڈیشل کمیشن کی میٹنگ بارے ملاقات ہوئی تھی، اس وقت چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ زیر بحث آیاجس پر انہوں نے کہا کہ مجھے مدت ملازمت کی توسیع میں دلچسپی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت کی توسیع کی تجویز سے متفق تھے۔انہوں نے کہا تھا کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار پارلیمان کے پاس ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے ایک جماعت کو مضبوط ہونے کا موقع دیا گیا ہے، 8ججز نے مخصوص نشستوں کیس میں آئین کو ری رائٹ کیا جن ایم پی ایز کو بغیر سنے گھر بھیجا گیا وہ بھی ریویو میں آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں پر آرٹیکل 6لگانے کا معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی تحریک عدم اعتماد پر اجلاس طلب نہیں کر رہی تھی، تحریک عدم اعتماد کیلئے اجلاس طلبی کیلئے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا، تحریک عدم اعتماد کی موجودگی میں اسمبلیاں تحلیل کر کے پی ٹی آئی نے آئین کی خلاف ورزی کی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں پر آرٹیکل 6کا جینوئن کیس ہے۔ عدالت نے بھی کہا کہ تحریک انصاف نے اسمبلیاں تحلیل کر کے غیر آئینی اقدام اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ پچھلے سال پی ٹی آئی پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ سیاسی ماحول کو برقرار رکھنے کیلئے کیا تھا۔