
ضمانت کا غلط استعمال کیا گیا تو فیصلہ واپس لے سکتے ہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب
میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو کاروبار کیسے چلے گا؟،گزشتہ حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، پوچھنے پر کہا جاتا تھا توشہ خانہ تحائف کا کسی کو پتہ نہیں ہونا چاہئے،ریمارکس
اسلام آباد (الفجر آن لائن) اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ 2 ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور کر کے رہائی کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو کاروبار کیسے چلے گا؟،گزشتہ حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، پوچھنے پر کہا جاتا تھا توشہ خانہ تحائف کا کسی کو پتہ نہیں ہونا چاہئے،ضمانت کا غلط استعمال کیا گیا تو فیصلہ واپس لے سکتے ہیں۔ بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی عمران خان و اہلیہ بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ 2ریفرنس میں درخواست ضمانت پر سماعت کی۔دوران سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت ہو جائیگی جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا میڈیا سے خود کو مستثنیٰ کر لیں۔جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میڈیا میں کہا جاتا ہے کہ جان کر بیمار ہو گیا، جان کر نہیں آیا، میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا؟۔
عدالت نے وکیل صفائی سے استفسار کیا انہوں نے جیولری سیٹ کا تخمینہ کیسے لگایا؟ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تو عدالت میں استغاثہ بتائے گی۔عدالت نے پوچھا چالان میں رسید بشری بی بی کی ہے یا عمران خان کی؟ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ چالان میں رسید پر بشری بی بی کا نام ہے، صہیب عباسی کو اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے جبکہ انعام اللہ شاہ کو استغاثہ نے گواہ بنایا ہے وہ وعدہ معاف گواہ نہیں ہیں۔بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ نیب، ایف آئی اے، پولیس اور الیکشن کمیشن نے بھی توشہ خانہ کیس کیا ہے، پولیس نے بھی توشہ خانہ جعلی رسید کا کیس بنایا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ الزام ہے بانی پی ٹی آئی نے ذاتی مفاد کیلئے اپنا اثرو رسوخ استعمال کیا، اس چالان میں یہ واضح نہیں کہ مرکزی ملزم کون ہے؟، توشہ خانہ نیب کیس میں عمران خان کو 14سال کی سزا ہوئی ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ اسلام آباد پولیس نے کیا مقدمہ بنایا ہے؟ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ تھانہ کوہسار پولیس نے جعلی رسیدوں کا مقدمہ بنایا ہے۔ وکیل صفائی نے کہا کہ ایک گراؤنڈ یہ بھی ہے اس کیس کو رجسٹر کرنے میں ساڑھے 3سال کی تاخیر ہے، جس کیس میں جرم واضح نہ ہو تو کیس مزید انکوائری اور ضمانت کا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ پالیسی 2018ء کی سیکشن 2کے تحت تحائف لئے گئے اس وقت جو ان کی مالیت تھی پالیسی کے مطابق ادا کی گئی تھی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ گزشتہ حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں، ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت کا موقف تھا کہ توشہ خانہ تحائف کا کسی کو پتہ نہیں ہونا چاہئے۔ بانی پی ٹی آئی وکیل سلمان صفدر نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ وعدہ معاف گواہ صہیب عباسی نے کہا ہے کہ مجھے بانی پی ٹی آئی نے تھریٹ کیا جبکہ عمران خان اور بشری بی بی کی تو صہیب عباسی سے کبھی ملاقات ہی نہیں ہوئی، کسٹم کے تینوں افسران نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم پر پریشر نہیں تھا، اگر پریشر نہیں تھا تو انہوں نے پھر صحیح قیمت کیوں نہیں لگائی؟۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا، ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگوا کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا، بانی پی ٹی آئی اور ان کی بیوی دونوں نے فائدہ اٹھایا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ بانی پی ٹی آئی کو کیسے فائدہ ہوا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ معاف کیجئے،میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں، ہم پتہ نہیں کس دنیا میں ہیں۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔ وقفے کے بعد ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے بشری بی بی کے ٹرائل کورٹ میں پیش نہ ہو کر فرد جرم موخر کرنے کا معاملہ اٹھایا۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس عدالت نے بشری بی بی کی توشہ خانہ 2ریفرنس میں ضمانت منظور کی تھی، بشری بی بی ٹرائل کورٹ میں پیش نہیں ہو رہیں جس وجہ سے فردِ جرم تاخیر کا شکار ہو رہی ہے، جیولری کا تخمینہ لگانے والے شخص کو بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دھمکی لگائی گئی۔جسٹس حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ جن تین کسٹمز افسران نے قیمت غلط لگائی ان سے متعلق کیا کارروائی ہوئی؟۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کسٹمز افسران سے کوتاہی ہوئی لیکن وہ کریمنل مس کنڈکٹ نہیں تھا، نیب نے ان افسران کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش نہیں کی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ چلیں کہہ دیتے ہیں کہ وہ بہت اچھے لوگ ہیں۔بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ ضمانت کا غلط استعمال کیا تو اپنا فیصلہ واپس لے سکتے ہیں۔