
گذشتہ روز کے پہلگام حملے کے تناظر میں وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والے سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل، واہگہ بارڈر بند اور سفارتی عملہ محدود کرنے سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
پہلگام حملے کے تناظر میں انڈیا نے جہاں پاکستان سے اپنے تعلقات سے متعلق متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے وہیں سندھ طاس معاہدے کو بھی معطل کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اب انڈیا اس معاہدے پر عملدرآمد کا پابند نہیں رہا ہے۔
انڈیا اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں سندھ طاس معاہدہ ستمبر 1960 میں عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے اس وقت کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔ انڈیا کے آبی وسائل کے سابق وزیر سیف الدین سوز کہتے ہیں کہ ’انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہونے والے سبھی معاہدوں میں یہ سب سے کامیاب اور با اثر معاہدہ ہے۔‘
سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔ اس کے تحت ان دریاؤں کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔ مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔ انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل، واہگہ بارڈر بند اور سفارتی عملہ محدود کرنے سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
انڈیا میں موجود پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ کابینہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق اب کسی پاکستانی شہری کو انڈیا کا ویزا نہیں دیا جائے گا۔
انڈیا نے پاکستان میں اپنے ہائی کمیشن سے ڈیفنس، نیوی اور ایئر ایڈوائزرز کو ان کے اہل خانہ سمیت واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ عہدے ختم کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
انڈیا کے دارالحکومت دلی میں پاکستان کے تین ملٹری اتاشی ناپسندیدہ قرار دیے گئے اور انھیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
سلامتی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ انڈیا اب سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بعد اس معاہدے پر عملدرآمد کا پابند نہیں رہا ہے۔
سلامتی کمیٹی کے مطابق پاکستانیوں کے سارک ویزے بھی منسوخ کر دیے ہیں۔ انڈیا نے اپنے عملے کے پانچ سپورٹ سٹاف کو بھی اسلام آباد سے بلا لیا ہے۔
انڈیا نے دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو 55 سے کم کر کے 30 کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دلی نے اسلام آباد میں اپنے ہائی کمیشن کا عملہ 55 سے کم کر کے 30 تک کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔