
اسلام آباد (الفجرآن لائن) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے رہنماء پی ٹی آئی رؤف حسن سمیت دیگر مرد کارکنان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو ایف آئی اے نے پی ٹی آئی کے گرفتار رہنماء رؤف حسن کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت اسلام آباد میں جو ڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا ۔سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت سے رؤف حسن کے 30روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا اکانٹس کی ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں، ڈیوائسز ملیں گی تو مزید تفتیش ہوگی، ایف آئی اے کیس میں 30روز تک جسمانی ریمانڈ کیا جا سکتا ہے۔وکیل لطیف کھوسہ نے رؤف حسن کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کا آفس سیل کر دیا گیا تھا، ہائیکورٹ میں کیس ہے، فل کورٹ کے 11ججز نے کہا تحریک انصاف سیاسی جماعت تھی اور رہے گی۔انہوں نے کہا کہ رؤف حسن کا میڈیا سیل سے کوئی تعلق ہی نہیں، مخصوص نشستوں کی امیدوار خواتین تھیں انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا، تحریک انصاف پر پریشر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اب نظریں عدلیہ پر ہیں کہ کیا انصاف کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں؟۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ڈیجیٹل دہشت گردی کا ایک نیا لفظ متعارف کروا دیا گیا ہے ،ڈیجیٹل دہشت گردی کا لفظ اب تحریک انصاف پر مسلط کرنے لگے ہیں، تحریک انصاف کے لاہور اور اسلام آباد میں سنٹرل دفاتر سیل ہیں، اب رؤف حسن کو ڈیجیٹل دہشتگردی میں ملوث کرنے کی کوشش کررہے۔انہوں نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن میں سماعت تھی مگر سیکیورٹی اہلکار تحریک انصاف کا تمام ریکارڈ لے گئے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے رؤف حسن کے خلاف درج مقدمہ کی کاپی فراہم کرنے کی استدعا کی جس پر انہیں مقدمہ کی کاپی فراہم کر دی گئی۔ وکیل صفائی علی بخاری نے بتایا کہ مقدمے میں تحریر شدہ وقت پر وقوعہ ہوا ہی نہیں۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک ملزم کے کہنے پر مقدمے میں رؤف حسن کو نامزد کیا گیا، تحریک انصاف کے گرفتار کارکنان کی ڈیوائسز، موبائل ایف آئی اے کے پاس ہیں، واٹر چلر بھی اٹھا لیا گیا ہے، ایسا معلوم ہو رہا ہے جیسے بھارت نے حملہ کر دیاہو۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ رہا ہونیوالے تحریک انصاف کے کارکنان کو خالی ہاتھ چھوڑا گیا ہے۔ بعد ازاں ایف آئی اے نے رؤف حسن کے 10روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جبکہ وکیل صفائی نے رؤف حسن و دیگر کارکنان کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا کرنے کا کبھی کسی سکیورٹی ایجنسی نے تحریک انصاف کیخلاف موقف نہیں اپنایا ، تحریک انصاف اور عمران خان سے زیادہ محب وطن کوئی نہیں۔وکیل صفائی علی بخاری نے کہا کہ رؤف حسن کا سوشل میڈیا سے کوئی تعلق ہی نہیں، تحریک انصاف کا کیا سٹیٹس ہے؟ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کوئی ایسا سوال نہیں بنتا، رؤف حسن کو اغوا کیا گیا، قاتلانہ حملہ بھی حال ہی میں کیا گیا۔اس موقع چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی خان بھی کمرہ عدالت پہنچ گئے۔وکیل صفائی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب کوئی ثبوت ہی نہیں تو 10دن کا ریمانڈ مانگنے کی کیا ضرورت ہے؟ کیا موبائل فون استعمال کرنا جرم ہے؟ کیا رؤف حسن نے کچھ ٹوئٹ کیا؟ رؤف حسن سے کوئی بم برآمد نہیں ہونا، سوشل میڈیا کی بات ہو رہی، سب کو معلوم ہے کیس کی کیا حیثیت ہے؟، صرف ذلیل کرنا مقصد ہے۔عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے رؤف حسن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعدازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے رؤف حسن سمیت دیگر مرد کارکنان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ایف آئی اے کے حوالے کردیا جبکہ 2 خواتین کارکنان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔